سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
23. باب مِنْهُ
باب: مہر سے متعلق ایک اور باب۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: أَلَا لَا تُغَالُوا صَدُقَةَ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ، لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " مَا عَلِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ شَيْئًا مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أَنْكَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيُّ اسْمُهُ: هَرِمٌ، وَالْأُوقِيَّةُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا، وَثِنْتَا عَشْرَةَ أُوقِيَّةً أَرْبَعُ مِائَةٍ وَثَمَانُونَ دِرْهَمًا.
ابوالعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: سنو! عورتوں کے مہر زیادہ نہ بڑھاؤ۔ اگر دنیا میں یہ کوئی عزت کی چیز ہوتی یا اللہ کے نزدیک تقویٰ کی بات ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سب سے زیادہ مستحق ہوتے۔ مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی سے نکاح کیا ہو یا اپنی کسی بیٹی کا نکاح کیا ہو اور اس میں مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ رہا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوالعجفاء سلمی کا نام ہرم ہے،
۳- اہل علم کے نزدیک ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس طرح بارہ اوقیہ کے چار سو اسی درہم ہوئے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ النکاح 29 (2106)، سنن النسائی/النکاح 66 (3351)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1887) (تحفة الأشراف: 10655)، مسند احمد (1/41، 48)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2246) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1889)