سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً
باب: جانور کو جانور سے ادھار بیچنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1238
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ وَهُوَ ابْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَوَانُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ لَا يَصْلُحُ نَسِيئًا، وَلَا بَأْسَ بِهِ يَدًا بِيَدٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو جانور کو ایک جانوروں سے ادھار بیچنا درست نہیں ہے، ہاتھوں ہاتھ (نقد) بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 56 (2271)، (تحفة الأشراف: 2676) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2271)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2271  
´حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنے کی ممانعت۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک حیوان کو دو حیوان کے بدلے نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ادھار بیچنے کو ناپسند کیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2271]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جانور کا جانور سے تبادلہ جائز ہے۔

(2)
جانور کا جانور سے تبادلہ دونوں طرف سے فوری ادائیگی کی صورت میں ہونا چاہیے۔

(3)
جانور کا جانور سے تبادلہ کرنے میں برابری ضروری نہیں بلکہ اعلیٰ نسل کی ایک گائے کےعوض ادنیٰ قسم کی دو گائیں دی جا سکتی ہیں، یا اچھی نسل کی ایک بکری دے کر ادنیٰ قسم کی دو بکریاں لی جا سکتی ہیں۔

(4)
مذکورہ روایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے، البتہ سابقہ روایت اس سےکفایت کرتی ہے، علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل حجت اور قابل عمل ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثة مسند الإامام أحمد: 22/ 234، 235، والصحيحة، رقم: 2416)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2271