صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
1. بَابُ فَضْلُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ:
باب: جہاد کی فضیلت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 2784
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِتُرَى الْجِهَادَ أَفْضَلَ الْعَمَلِ أَفَلَا نُجَاهِدُ، قَالَ: لَكِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حبیب بن ابی عمرہ نے بیان کیا عائشہ بنت طلحہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا (ام المؤمنین) نے کہ انہوں پوچھا یا رسول اللہ! ہم سمجھتے ہیں کہ جہاد افضل اعمال میں سے ہے پھر ہم (عورتیں) بھی کیوں نہ جہاد کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن سب سے افضل جہاد مقبول حج ہے جس میں گناہ نہ ہوں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2784  
2784. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ!ہمارے خیال کے مطابق جہاد تمام اعمال سے افضل ہے تو کیا ہم عورتیں جہاد نہ کریں؟آپ نےفرمایا: لیکن (تمہارے لیے) سب سے افضل جہاد حج مقبول ہے (جس میں گناہ نہ ہو)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2784]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے‘ باب کا مطلب اس حدیث سے یوں نکلا کہ حضرت عائشہ ؓ نے جہاد کو سب سے افضل کہا اور آنحضرت ﷺ نے اس پر انکار نہیں فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2784   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2784  
2784. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ!ہمارے خیال کے مطابق جہاد تمام اعمال سے افضل ہے تو کیا ہم عورتیں جہاد نہ کریں؟آپ نےفرمایا: لیکن (تمہارے لیے) سب سے افضل جہاد حج مقبول ہے (جس میں گناہ نہ ہو)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2784]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کے مطابق حضرت عائشہ ؓ نے جہاد کو تمام اعمال سے افضل عمل قراردیا اور رسول اللہ ﷺ نے اس پر کوئی انکار نہیں کیا۔

رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت سے فرمایا جس کا خاوند جہاد میں شریک ہوا تھا:
کیا تجھ میں طاقت ہے کہ تو آرام کیے بغیر متواتر قیام کرتی رہے اور کوئی روزہ چھوڑے بغیر مسلسل روزے رکھتی رہے، نیز غفلت کا شکار ہوئے بغیر ہمیشہ ذکر کرتی رہے حتی کہ تیرا خاوند واپس آجائے؟ اس نے عرض کی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں اس قدر طاقت نہیں رکھتی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اگر تجھ میں اتنی طاقت ہوتو پھر بھی تو اپنے خاوند کے جہادی اجر کے دسویں حصے کو نہیں پہنچ سکتی۔
(المستدرك الحاکم: 73/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2784