سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
42. باب مَا جَاءَ فِي الْيَمِينِ الْفَاجِرَةِ يُقْتَطَعُ بِهَا مَالُ الْمُسْلِمِ
باب: جھوٹی قسم کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ہتھیانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1269
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ". فَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ: فِيَّ وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ ذَلِكَ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ "، قُلْتُ: لَا، فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ: " احْلِفْ "، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفُ، فَيَذْهَبُ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهَ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَأَبِي أُمَامَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْأَنْصَارِيِّ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جھوٹی قسم کھائی تاکہ اس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔ اشعث بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! آپ نے میرے سلسلے میں یہ حدیث بیان فرمائی تھی۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی، اس نے میرے حصے کا انکار کیا تو میں اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پاس لے گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں، تو آپ نے یہودی سے فرمایا: تم قسم کھاؤ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو قسم کھا لے گا اور میرا مال ہضم کر لے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» اور جو لوگ اللہ کے قرار اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑا سا مول حاصل کرتے ہیں ... (آل عمران: ۷۷)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں وائل بن حجر، ابوموسیٰ، ابوامامہ بن ثعلبہ انصاری اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرب والمساقاة 4 (2356)، والخصومات 4 (2416)، والرہن 6 (2515)، والشہادات 19 (2666)، و 20 (2669)، و23 (2673)، و 25 (2676)، وتفسیر آل عمران 3 (4549)، والایمان والنذور 11 (6659)، و17 (6676)، والأحکام 30 (7183)، والتوحید 24 (7445)، صحیح مسلم/الإیمان 61 (220)، سنن ابی داود/ الأیمان والنذور 2 (3243)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 8 (2373)، (تحفة الأشراف: 158و 9244)، و مسند احمد (1/377) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2323)
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2357  
´جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہڑپ لینا بہت بڑا گناہ ہے`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہو گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الشُّرْبِ والْمُسَاقَاةِ: 2357]

فہم الحدیث:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہڑپ لینا بہت بڑا گناہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی کی پیلو کی ایک ٹہنی بھی ہڑپ لی اس پر آگ واجب ہو گئی۔ [مسلم: كتاب الايمان: مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 84