صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
1. بَابُ فَضْلُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ:
باب: جہاد کی فضیلت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 2785
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو حَصِينٍ أَنَّ ذَكْوَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَعْدِلُ الْجِهَادَ، قَالَ: لَا أَجِدُهُ، قَالَ: هَلْ تَسْتَطِيعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاهِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَكَ فَتَقُومَ، وَلَا تَفْتُرَ، وَتَصُومَ، وَلَا تُفْطِرَ، قَالَ: وَمَنْ يَسْتَطِيعُ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنَّ فَرَسَ الْمُجَاهِدِ لَيَسْتَنُّ فِي طِوَلِهِ، فَيُكْتَبُ لَهُ حَسَنَاتٍ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ہمام نے ‘ کہا ہم سے محمد بن حجادہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے ابوحصین نے خبر دی ‘ ان سے ذکوان نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب (نام نامعلوم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئیے جو ثواب میں جہاد کے برابر ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کوئی عمل میں نہیں پاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اتنا کر سکتے ہو کہ جب مجاہد (جہاد کے لیے) نکلے تو تم اپنی مسجد میں آ کر برابر نماز پڑھنی شروع کر دو اور (نماز پڑھتے رہو اور درمیان میں) کوئی سستی اور کاہلی تمہیں محسوس نہ ہو، اسی طرح روزے رکھنے لگو اور کوئی دن بغیر روزے کے نہ گزرے۔ ان صاحب نے عرض کیا بھلا ایسا کون کر سکتا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجاہد کا گھوڑا جب رسی میں بندھا ہوا زمین (پر پاؤں) مارتا ہے تو اس پر بھی اس کے لیے نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2785  
2785. حضرت ابوہریرۃ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکرعرض کرنے لگا: آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو جہاد کے برابر ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میں کوئی ایسا عمل نہیں پانا جو جہاد کے برابر ہو۔ آپ نے مزید فرمایا: کیا تجھ میں طاقت ہے کہ جب مجاہد جہاد کے لیے نکلے تو تو اپنی مسجد میں داخل ہوجائے، وہاں اللہ کی عبادت کرتا رہے اور ذرہ بھر سستی نہ کرے اور تو مسلسل روزے رکھتا رہے کوئی روزہ ترک نہ کرے؟ اس شخص نے عرض کیا: اس عمل کی کون طاقت رکھتا ہے؟ حضرت ابوہریرۃ ؓنے فرمایا: مجاہد کا گھوڑا جب رسی میں بندھا ہوا زمین پر پاؤں مارتا ہے تو اس پر بھی اس کے لیے نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2785]
حدیث حاشیہ:

روایت کے آخر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ایک دوسری حدیث میں مرفوعاً بھی بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
گھوڑا اس شخص کے لیے ثواب کا ذریعہ ہے جس نے اسے اللہ کے راستے میں باندھا اور اس کی رسی چراگاہ یا باغ میں ددرازکردی،وہ چراگاہ یا باغ میں جس قدرچارہ کھائے گا وہ اس کے لیے نیکیاں ہوں گی۔
اگروہ رسی کوتوڑڈالے اور ایک یا دو بلندیاں اور ٹیلے دوڑ جائے تواس کی لید اور اس کے قدموں کے نشانات بھی اس شخص کے لیے نیکیاں ہوں گی۔
اگر وہ نہر کے پاس سے گزرے اور اس سے پانی پیے،حالانکہ مالک کا اسے پانی پلانے کا ارادہ نہیں تھا تو یہ بھی اس کی نیکیاں ہوں گی۔
اس قسم کا گھوڑا ثواب کا ذریعہ ہے۔
" (صحیح البخاري، الجھاد، حدیث 2860)

مقصد یہ ہے کہ مجاہد جب جہاد کے لیے نکلتا ہے تو پھر دن رات،سوتے جاگتے جو کام بھی وہ کرے گا اسے ثواب ملے گا،خواہ وہ خود کرے یا اس کا نوکر ومزدور یا اس کا کوئی جانور کرے۔
یہ فضیلت صرف عمل جہاد کی ہے باقی طاعات میں نہیں کیونکہ نمازی اور روزےدار کو اس وقت تک اجر ملے گا جب تک وہ نماز یا روزے میں مصروف ہے جبکہ مجاہد کے لیے چوبیس گھنٹے ثواب کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2785