سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
66. باب مَا جَاءَ فِي الرُّجْحَانِ فِي الْوَزْنِ
باب: (ترازو) جھکا کر (زیادہ) تولنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1305
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرَ، فَجَاءَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاوَمَنَا بِسَرَاوِيلَ وَعِنْدِي وَزَّانٌ يَزِنُ بِالْأَجْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلْوَزَّانِ زِنْ وَأَرْجِحْ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سُوَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَهْلُ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ الرُّجْحَانَ فِي الْوَزْنِ، وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ سِمَاكٍ، فَقَالَ: عَنْ أَبِي صَفْوَانَ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
سوید بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور مخرمہ عبدی دونوں مقام ہجر سے ایک کپڑا لے آئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ نے ہم سے ایک پائجامے کا مول بھاؤ کیا۔ میرے پاس ایک تولنے ولا تھا جو اجرت لے کر تولتا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تولنے والے سے فرمایا: جھکا کر تول۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سوید رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم جھکا کر تولنے کو مستحب سمجھتے ہیں،
۳- اس باب میں جابر اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- اور شعبہ نے بھی اس حدیث کو سماک سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے «عن سوید بن قیس» کی جگہ «عن ابی صفوان» کہا ہے پھر آگے حدیث ذکر کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 7 (3336)، سنن النسائی/البیوع 54 (4596)، سنن ابن ماجہ/التجارات 34 (2220)، واللباس 12 (3579) (تحفة الأشراف: 4810)، و مسند احمد 4/352)، وسنن الدارمی/البیوع 47 (2627) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2220)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2220  
´وزن کے وقت پلڑا جھکا کر (زیادہ) تولنے کا بیان۔`
سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور مخرفہ عبدی رضی اللہ عنہ دونوں ہجر سے کپڑا لائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ نے ہم سے پاجاموں کا مول بھاؤ کیا، ہمارے پاس ایک تولنے والا تھا جو اجرت لے کر تولتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: او تولنے والے! تولو اور پلڑا جھکا کر تولو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2220]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کپڑے کی تجارت شرعاً جائز ہے۔

(2)
درآمد برآمد کا کاروبار جائز ہے۔

(3)
شلوار ایک اچھا لباس ہے۔

(4)
ماپنے تولنے کی اجرت لینا جائز ہے، اور اس طرح ہر وہ کام جس میں جسمانی محنت ہو اور وہ شرعی لحاظ سے جائز ہو، اس کی مزدوری لینا درست ہے۔

(5)
تولتے وقت جھکتا تولنا حسن اخلاق میں شامل ہے۔
لیکن کم تول کر دینا بددیانتی اور کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2220