سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
15. باب مَا جَاءَ فِي الْعُمْرَى
باب: عمریٰ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1349
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ سَمُرَةَ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا , أَوْ مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , وَجَابِرٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَائِشَةَ , وَابْنِ الزُّبَيْرِ , وَمُعَاوِيَةَ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ ۱؎ جس کو دیا گیا اس کے گھر والوں کا ہو جاتا ہے، یا فرمایا: عمریٰ جس کو دیا گیا اس کے گھر والوں کی میراث ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں زید بن ثابت، جابر، ابوہریرہ، عائشہ، عبداللہ بن زبیر اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 87 (3549)، (تحفة الأشراف: 4593) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کسی کو عمر بھر کے لیے کوئی چیز ہبہ کرنے کو عمریٰ کہتے ہیں، مثلاً یوں کہے کہ میں نے تمہیں یہ گھر تمہاری عمر بھر کے لیے دے دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1349  
´عمریٰ کا بیان۔`
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ ۱؎ جس کو دیا گیا اس کے گھر والوں کا ہو جاتا ہے، یا فرمایا: عمریٰ جس کو دیا گیا اس کے گھر والوں کی میراث ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1349]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کسی کو عمربھرکے لیے کوئی چیز ہبہ کرنے کوعمریٰ کہتے ہیں،
مثلاً یوں کہے کہ میں نے تمہیں یہ گھرتمہاری عمربھر کے لیے دے دیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1349