صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
5. بَابُ الْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ:
باب: اللہ کے راستے میں صبح و شام چلنے کی اور جنت میں ایک کمان برابر جگہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2794
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرَّوْحَةُ وَالْغَدْوَةُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا انہوں نے ابوحازم سے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح و شام دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بڑھ کر ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1648  
´جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راہ جہاد کی ایک صبح دنیا اور دنیا کی ساری چیزوں سے بہتر ہے اور جنت کی ایک کوڑے ۱؎ کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1648]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوڑے کا ذکر خاص طور پر کیاگیا،
کیوں کہ شہسوار کی عادت میں سے ہے کہ سواری سے اترنے سے پہلے زمین پر کوڑا پھینک کر اپنے لیے جگہ خاص کرلیتا ہے،
گویا اس سے وہ یہ بتانا چاہتاہے کہ یہ جگہ اب میرے لیے خاص ہوگئی ہے،
کوئی دوسرا اس کی جانب سبقت نہ لے جائے۔
اوردوسرے یہاں کوڑے جتنی مقدارومسافت بتلاکر جنت کی فضیلت اور اس کی قیمت بتلانا مقصود ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1648   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2794  
2794. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح وشام دنیا اور اس کی ہر چیز سے افضل ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2794]
حدیث حاشیہ:
جہاد فی سبیل اللہ کے فضائل میں بہت سی آیات قرآنی اور احادیث نبوی وارد ہوئی ہیں ان ہی میں سے یہ احادیث بھی ہیں جو فضائل جہاد کو واضح لفظوں میں ظاہر کر رہی ہیں۔
قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی زندگی شاہد ہے کہ انہوں نے اسلام کو اور اس کے مقاصد عالیہ کو کما حقہ سمجھا تھا اور وہ اسی بنا پر سر پر کفن باندھے ہوئے پوری دنیا میں سرگرداں اور کوشاں ہوئے اور ایک ایسی تاریخ بنا گئے جو قیامت تک آنے والے اہل اسلام کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2794   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2794  
2794. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح وشام دنیا اور اس کی ہر چیز سے افضل ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2794]
حدیث حاشیہ:

ان احادیث سے جہاد فی سبیل اللہ کی ترغیب دلانا مقصود ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ مجاہد کو تھوڑا سا جہاد کرنے کے عوض آخرت میں اجرعظیم عطا فرماتاہے تو جو شخص جہاد میں اپنا مال صرف کرے اور اپنی جان لٹا دے اس کے اجر و ثواب کی تو کوئی حد ہی نہیں ہے۔

لوگوں کے دلوں میں دنیا کے مال ومتاع کی بہت عظمت ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس کی بے ثباتی ان الفاظ میں بیان فرمائی:
اگر کسی کو پوری دنیا بھی مل جائے اور وہ دنیا کی ہر چیز کا مالک ہوجائے تو بھی جنت کی ادنیٰ سے ادنیٰ نعمت کے مقابلے میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

رسول اللہ ﷺ کی مقدس تعلیم کا یہ اثر ہواکہ مسلمانوں نے اسلام اور اس کے مقاصد کو سمجھا،پھر وہ سر پرکفن باندھ کر پوری دنیا پر چھاگئے،اور ایسی تاریخ رقم کرگئے جو قیامت تک آنے والے اہل اسلام کے لیے مشعل راہ ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2794