سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
39. باب مَا جَاءَ فِي الْقَطَائِعِ
باب: جاگیر دینے کا بیان۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ , بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ الْمَأْرِبُ نَاحِيَةٌ مِنْ الْيَمَنِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ وَائِلٍ , وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبْيَضَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , فِي الْقَطَائِعِ يَرَوْنَ جَائِزًا أَنْ يُقْطِعَ الْإِمَامُ لِمَنْ رَأَى ذَلِكَ.
ہم سے محمد بن یحییٰ ابن ابی عمرو نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن یحییٰ بن قیس ماربی نے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی،
۴- مارب یمن کا ایک خطہٰ ہے اور اسی کی طرف محمد بن یحییٰ ماربی منسوب ہیں،
۵- اس باب میں وائل اور اسماء بنت ابوبکر سے بھی روایت ہے،
۶- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا جاگیر کے سلسلے میں اسی حدیث پر عمل ہے، یہ لوگ امام کے لیے جائز سمجھتے ہیں کہ وہ جس کے لیے مناسب سمجھے اسے جاگیر دے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن) (شاہد کی بنا پر حسن لغیرہ ہے کما تقدم)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2475)