سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
5. باب مَا جَاءَ فِي الْعَفْوِ
باب: دیت معاف کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1393
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق , حَدَّثَنَا أَبُو السَّفَرِ، قَالَ: دَقَّ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ سِنَّ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ , فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ مُعَاوِيَةَ , فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , إِنَّ هَذَا دَقَّ سِنِّي , قَالَ مُعَاوِيَةُ: إِنَّا سَنُرْضِيكَ , وَأَلَحَّ الْآخَرُ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَأَبْرَمَهُ , فَلَمْ يُرْضِهِ , فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ: شَأْنَكَ بِصَاحِبِكَ , وَأَبُو الدَّرْدَاءِ جَالِسٌ عِنْدَهُ , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ فِي جَسَدِهِ , فَيَتَصَدَّقُ بِهِ , إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً , وَحَطَّ عَنْهُ بِهِ خَطِيئَةً " , قَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ , وَوَعَاهُ قَلْبِي , قَالَ: فَإِنِّي أَذَرُهَا لَهُ , قَالَ مُعَاوِيَةُ: لَا جَرَمَ لَا أُخَيِّبُكَ , فَأَمَرَ لَهُ بِمَالٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَلَا أَعْرِفُ لِأَبِي السَّفَرِ سَمَاعًا مِنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , وَأَبُو السَّفَرِ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ أَحْمَدَ , وَيُقَالُ: ابْنُ يُحْمِدَ الثَّوْرِيُّ.
ابوسفر سعید بن احمد کہتے ہیں کہ ایک قریشی نے ایک انصاری کا دانت توڑ دیا، انصاری نے معاویہ رضی الله عنہ سے فریاد کی، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! اس (قریشی) نے میرا دانت توڑ دیا ہے، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: ہم تمہیں ضرور راضی کریں گے، دوسرے (یعنی قریشی) نے معاویہ رضی الله عنہ سے بڑا اصرار کیا اور (یہاں تک منت سماجت کی کہ) انہیں تنگ کر دیا، معاویہ اس سے مطمئن نہ ہوئے، چنانچہ معاویہ نے اس سے کہا: تمہارا معاملہ تمہارے ساتھی کے ہاتھ میں ہے، ابو الدرداء رضی الله عنہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ابو الدرداء رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے، میرے کانوں نے اسے سنا ہے اور دل نے اسے محفوظ رکھا ہے، آپ فرما رہے تھے: جس آدمی کے بھی جسم میں زخم لگے اور وہ اسے صدقہ کر دے (یعنی معاف کر دے) تو اللہ تعالیٰ اسے ایک درجہ بلندی عطا کرتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے، انصاری نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے سنا ہے؟ ابو الدرداء نے کہا: میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا ہے، اس نے کہا: تو میں اس کی دیت معاف کر دیتا ہوں، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: لیکن میں تمہیں محروم نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے کچھ مال دینے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہمیں یہ صرف اسی سند سے معلوم ہے، مجھے نہیں معلوم کہ ابوسفر نے ابو الدرداء سے سنا ہے،
۲- ابوسفر کا نام سعید بن احمد ہے، انہیں ابن یحمد ثوری بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 35 (2693)، (تحفة الأشراف: 10971)، و مسند احمد (6/448) (ضعیف) (ابوالسفر کا سماع ابو الدرداء رضی الله عنہ سے نہیں ہے، اس لیے سند میں انقطاع ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2693) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (586) ، ضعيف الجامع الصغير (5175) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1393  
´دیت معاف کر دینے کا بیان۔`
ابوسفر سعید بن احمد کہتے ہیں کہ ایک قریشی نے ایک انصاری کا دانت توڑ دیا، انصاری نے معاویہ رضی الله عنہ سے فریاد کی، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! اس (قریشی) نے میرا دانت توڑ دیا ہے، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: ہم تمہیں ضرور راضی کریں گے، دوسرے (یعنی قریشی) نے معاویہ رضی الله عنہ سے بڑا اصرار کیا اور (یہاں تک منت سماجت کی کہ) انہیں تنگ کر دیا، معاویہ اس سے مطمئن نہ ہوئے، چنانچہ معاویہ نے اس سے کہا: تمہارا معاملہ تمہارے ساتھی کے ہاتھ میں ہے، ابو الدرداء رضی الله عنہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ابو الدرداء رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1393]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(ابوالسفرکا سماع ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
اس لیے سند میں انقطاع ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1393