صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
6. بَابُ الْحُورُ الْعِينُ وَصِفَتُهُنَّ:
باب: بڑی آنکھ والی حوروں کا بیان، ان کی صفات جن کو دیکھ کر آنکھ حیران ہو گی۔
حدیث نمبر: 2796
وَسَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ غَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، أَوْ مَوْضِعُ قِيدٍ يَعْنِي سَوْطَهُ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا، وَلَمَلَأَتْهُ رِيحًا وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
اور میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کرتے تھے کہ اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام بھی گزار دینا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سب سے بہتر ہے اور کسی کے لیے جنت میں ایک ہاتھ کے برابر جگہ بھی یا (راوی کو شبہ ہے) ایک «قيد» جگہ، «قيد» سے مراد کوڑا ہے، «دنيا وما فيها» سے بہتر ہے اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف جھانک بھی لے تو زمین و آسمان اپنی تمام وسعتوں کے ساتھ منور ہو جائیں اور خوشبو سے معطر ہو جائیں۔ اس کے سر کا دوپٹہ بھی دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بڑھ کر ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2775  
´عام اعلان جہاد کے وقت فوراً نکلنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک شام بھی اللہ کی راہ میں چلا، تو جتنا غبار اس پر پڑا قیامت کے دن اس کے لیے اتنی ہی مشک ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2775]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
راہ جہاد کی مشکلات قیامت کے دن عزت افزائی کا باعث ہوں گی۔

(2)
گردوغبار کے مطابق کستوری قیامت کے دن مجاہدوں کو دوسروں سے ممتاز کرے گی جس سے میدان حشر کے سب لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ یہ شخص مجاہد ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2775   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1651  
´جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راہ جہاد کی ایک صبح یا ایک شام ساری دنیا سے بہتر ہے، اور تم میں سے کسی کی کمان یا ہاتھ کے برابر جنت کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۱؎، اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف نکل آئے تو زمین و آسمان کے درمیان کی ساری چیزیں روشن ہو جائیں اور خوشبو سے بھر جائیں اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1651]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اگر کسی کو دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں حاصل ہوجائیں،
پھر وہ انہیں اطاعت الٰہی میں رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کردے،
اس خرچ کے نتیجہ میں اسے جو ثواب حاصل ہوگا اس سے مجاہد فی سبیل اللہ کا ثواب کہیں زیادہ بہتر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1651   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2796  
2796. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور تمہارے لیے جنت کی دو ہاتھ زمین یاکوڑے کی مقدار جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف ایک نظر دیکھے تو جنت اور زمین کے درمیان سب کچھ کو روشن کردے اور خوشبو سے معطر کردے، نیز اس کے سرکا دوپٹہ بھی دنیا ومافیھا سے بڑھ کر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2796]
حدیث حاشیہ:
:
بعض ملحدین بے دین حوروں کے نور اور خوشبو پر استبعاد پیش کرتے ہیں‘ ان کا جواب یہ ہے کہ بہشت کا قیاس دنیا پر نہیں ہوسکتا نہ بہشت کی زندگی دنیا کی زندگی کی طرح ہے۔
بہت سی چیزیں ہم دنیا میں دیکھ نہیں سکتے مگر آخرت میں ان کو دیکھیں گے‘ دوزخ کا ہلکے سے ہلکا عذاب آدمی کبھی نہیں اٹھا سکتا پر آخرت میں آدمی کو ایسی طاقت دی جائے گی کہ وہ دوزخ کے عذابوں کا تحمل کرے گا اور پھر زندہ رہے گا۔
الغرض اخروی امور کو دنیاوی حالات پر قیاس کرنے والے خود فہم و فراست سے محروم ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2796   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2796  
2796. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور تمہارے لیے جنت کی دو ہاتھ زمین یاکوڑے کی مقدار جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف ایک نظر دیکھے تو جنت اور زمین کے درمیان سب کچھ کو روشن کردے اور خوشبو سے معطر کردے، نیز اس کے سرکا دوپٹہ بھی دنیا ومافیھا سے بڑھ کر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2796]
حدیث حاشیہ:

حوروں کی صفات کے متعلق جتنی بھی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جنت کی حوریں انتہائی خوبصورت اور پاکیزہ ہیں۔
دنیا کی عورتوں کی طرح میل کچیل،طبیعت کی سختی، بداخلاقی اور بے صبری سے پاک ہیں۔

بعض ملحدین حوروں کی صفات کا انکار کرتے ہیں کہ ایسا ہونا عقل کے اعتبار سے محال ہے۔
انھیں علم ہونا چاہیے کہ جنت کو دنیا پر قیاس نہیں کیا جاسکتا اور نہ جنت کی زندگی ہی دنیا کی زندگی کی طرح ہے۔
بہت سی چیزیں ہم دنیا میں نہیں دیکھ سکتے مگر آخرت میں ہماری آنکھیں انھیں دیکھنے کے قابل ہوجائیں گی۔
الغرض اخروی امور کو دنیاوی حالات پر قیاس کرنے والے خود فہم وفراست اورعقل وشعور سے محروم ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2796