سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
22. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
باب: اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جانے والا آدمی شہید ہے۔
حدیث نمبر: 1420
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْكُوفِيُّ شَيْخٌ ثِقَةٌ , عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ , قَالَ سُفْيَانُ , وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا , قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی کا مال ناحق چھینا جائے اور وہ اس کی حفاظت کے لیے دفاع کرتا ہوا مارا جائے تو وہ شہید ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1419)
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2480  
´کوئی شخص کسی کے مال، جان یا عزت پر حملہ کرے تو اس سے لڑائی کی جا سکتی ہے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ . . .»
. . . عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَظَالِمِ: 2480]

فہم الحدیث:
ایک دوسری روایت میں مال کے ساتھ دین، اہل و عیال اور نفس کا بھی ذکر ہے۔ [صحيح جامع الصغير: 6445، نسائي: 4095، ترمذي: 1421]
اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی کے مال، جان یا عزت پر حملہ کرے تو اس سے لڑائی کی جا سکتی ہے اور اس دوران اگر اپنا دفاع کرنے والا قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے اور اگر حملہ کرنے والا مارا جائے تو اس کا خون رائیگاں جائے گا، نہ تو قاتل پر اس کا کوئی گناہ ہو گا اور نہ ہی اس سے قصاص و دیت کا مطالبہ کیا جائے گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 85   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1419  
´اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جانے والا آدمی شہید ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1419]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی کسی دوسرے شخص کا ناحق مال لینا چاہتا ہے تو یہ دیکھے بغیر کہ مال کم ہے یا زیادہ مظلوم کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے مال کی حفاظت کے لیے اس کا دفاع کرے،
دفاع کرتے وقت غاصب اگر مارا جائے تو دفاع کرنے والے پر قصاص اور دیت میں سے کچھ بھی نہیں ہے اور اگر دفاع کرنے والا مارا جائے تو وہ شہید ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1419