سنن ترمذي
كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
11. باب مَا جَاءَ فِي النَّفْىِ
باب: (زانی کو) شہر بدر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1438
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَيَحْيَى بْنُ أَكْثَمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ , وَغَرَّبَ " , وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ , وَأَنَّ عُمَرَ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ , وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ , فَرَفَعُوهُ , وَرَوَى بَعْضُهُمْ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ , هَذَا الْحَدِيثَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ أَبَا بَكْرٍ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ , وَأَنَّ عُمَرَ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ. وَهَكَذَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ رِوَايَةِ ابْنِ إِدْرِيسَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ نَحْوَ هَذَا , وَهَكَذَا رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ أَبَا بَكْرٍ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ , وَأَنَّ عُمَرَ: ضَرَبَ وَغَرَّبَ , وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَدْ صَحَّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّفْيُ , رَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَةَ , وَزَيْدُ بْنُ خَالِدٍ , وعبادة بن الصامت , وغيرهم , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَعَلِيٌّ , وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ , وَأَبُو ذَرٍّ , وَغَيْرُهُمْ , وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ , وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (غیر شادی شدہ زانی اور زانیہ کو) کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا ابوبکر رضی الله عنہ نے بھی کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، اور عمر رضی الله عنہ نے بھی کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے،
۲- اسے کئی لوگوں نے عبداللہ بن ادریس سے روایت کیا ہے، اور ان لوگوں نے اسے مرفوع کیا ہے، (جب کہ) بعض لوگوں نے اس حدیث کو بطریق: «عن عبد الله بن إدريس هذا الحديث عن عبيد الله عن نافع عن ابن عمر» (موقوفاً) روایت کیا ہے کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے (غیر شادی شدہ زانی کو) کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، عمر رضی الله عنہ نے کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا،
۳- اس باب میں ابوہریرہ، زید بن خالد اور عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ہم سے اسے ابوسعید اشج نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن ادریس نے بیان کیا، نیز اسی طرح یہ حدیث عبداللہ بن ادریس کے علاوہ کئی ایک نے عبیداللہ بن عمر سے روایت کی ہے، اسی طرح اسے محمد بن اسحاق نے نافع سے، نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما سے (موقوفاً) روایت کیا ہے کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، اور عمر رضی الله عنہ نے کوڑے لگائے اور شہر بدر کیا، لیکن اس میں ان لوگوں نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے،
۱- حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی شہر بدر کرنے کی روایت صحیح ہے،
۲- اسے ابوہریرہ، زید بن خالد اور عبادہ بن صامت وغیرہ رضی الله عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض اہل علم کا عمل اسی پر ہے، ان لوگوں میں ابوبکر، عمر، علی، ابی بن کعب، عبداللہ بن مسعود اور ابوذر وغیرہم رضی الله عنہم شامل ہیں، اسی طرح یہ حدیث کئی تابعین فقہاء سے مروی ہے، سفیان ثوری مالک بن انس، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفة الأشراف: 7924) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2344)
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1045  
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زانی کو مارا بھی اور جلا وطن بھی کیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مارا بھی اور جلا وطن بھی کیا۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں مگر اس کے موقوف اور مرفوع ہونے کے متعلق اختلاف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1045»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، الحدود، باب ما جاء في النفي، حديث:1438، وقال: "غريب".»
تشریح:
1. مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ زانی کو اس کی جائے سکونت سے سال بھر کے لیے نکال باہر کیا‘ جلا وطن کر دیا۔
2. علامہ صنعانی نے کہا ہے کہ لگتا ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ روایت ان لوگوں کی تردید میں نقل کی ہے جن کا خیال ہے کہ جلا وطنی کی سزا منسوخ ہے۔
(سبل السلام) کیونکہ جب خلفائے راشدین کا اس پر عمل ہے تو یہ منسوخ کیسے اور کب ہوئی؟
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1045