سنن ترمذي
كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: شکار کے احکام و مسائل
2. باب مَا جَاءَ فِي صَيْدِ كَلْبِ الْمَجُوسِ
باب: مجوسی کے کتے کے شکار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1466
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ الْحَجَّاجِ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي بَزَّةَ , عَنْ سُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: " نُهِينَا عَنْ صَيْدِ كَلْبِ الْمَجُوسِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ , لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ , لَا يُرَخِّصُونَ فِي صَيْدِ كَلْبِ الْمَجُوسِ , وَالْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ هُوَ: الْقَاسِمُ بْنُ نَافِعٍ الْمَكِّيُّ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں مجوسیوں کے کتے کے شکار سے منع کیا گیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ مجوسی کے کتے کے شکار کی اجازت نہیں دیتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 4 (3209)، (تحفة الأشراف: 2271) (ضعیف) (سند میں دو راوی ”شریک القاضی“ اور ”حجاج بن ارطاة“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3209)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1466  
´مجوسی کے کتے کے شکار کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں مجوسیوں کے کتے کے شکار سے منع کیا گیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1466]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں دوراوی شریک القاضی اور حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1466