سنن ترمذي
كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: شکار کے احکام و مسائل
9. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَكْلِ الْمَصْبُورَةِ
باب: بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 1474
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , غَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ وَهْبٍ أَبِي خَالِدٍ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَاريةَ، عَنْ أَبِيهَا , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ , وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ , وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ , وَعَنِ الْمُجَثَّمَةِ , وَعَنِ الْخَلِيسَةِ , وَأَنْ تُوطَأَ الْحَبَالَى حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ " , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: سُئِلَ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ , قَالَ: أَنْ يُنْصَبَ الطَّيْرُ , أَوِ الشَّيْءُ فَيُرْمَى , وَسُئِلَ عَنِ الْخَلِيسَةِ , فَقَالَ: الذِّئْبُ , أَو السَّبُعُ يُدْرِكُهُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهُ مِنْهُ فَيَمُوتُ فِي يَدِهِ قَبْلَ أَنْ يُذَكِّيَهَا.
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح خیبر کے دن ہر کچلی والے درندے ۱؎ پنجے والے پرندے ۲؎، پالتو گدھے کے گوشت، «مجثمة» اور «خليسة» سے منع فرمایا، آپ نے حاملہ (لونڈی جو نئی نئی مسلمانوں کی قید میں آئے) کے ساتھ جب تک وہ بچہ نہ جنے جماع کرنے سے بھی منع فرمایا۔ راوی محمد بن یحییٰ قطعی کہتے ہیں: ابوعاصم سے «مجثمة» کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: پرندے یا کسی دوسرے جانور کو باندھ کر اس پر تیر اندازی کی جائے (یہاں تک کہ وہ مر جائے) اور ان سے «خليسة» کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: «خليسة» وہ جانور ہے، جس کو بھیڑیا یا درندہ پکڑے اور اس سے کوئی آدمی اسے چھین لے پھر وہ جانور ذبح کئے جانے سے پہلے اس کے ہاتھ میں مر جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف ویأتي عندہ برقم 1564 (تحفة الأشراف: 9892)، وانظر مسند احمد (4/127) (صحیح) (سند میں ”ام حبیبہ“ مجہول ہیں، ”خلیسہ“ کے سوا تمام ٹکڑے شواہد کی بنا پر صحیح ہیں)»

وضاحت: ۱؎: مثلاً بھیڑیا، شیر اور چیتا وغیرہ۔ ۲؎: گدھ اور باز وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح - صحيح مفرقا إلا الخليسة -، الصحيحة (4 / 238 - 239 و 1673 و 2358 و 2391) ، الإرواء (2488) ، صحيح أبي داود (1883 و 2507)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1474  
´بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔`
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح خیبر کے دن ہر کچلی والے درندے ۱؎ پنجے والے پرندے ۲؎، پالتو گدھے کے گوشت، «مجثمة» اور «خليسة» سے منع فرمایا، آپ نے حاملہ (لونڈی جو نئی نئی مسلمانوں کی قید میں آئے) کے ساتھ جب تک وہ بچہ نہ جنے جماع کرنے سے بھی منع فرمایا۔ راوی محمد بن یحییٰ قطعی کہتے ہیں: ابوعاصم سے «مجثمة» کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: پرندے یا کسی دوسرے جانور کو باندھ کر اس پر تیر اندازی کی جائے (یہاں تک کہ وہ مر جائے) اور ان سے «خليسة» کے بارے میں پوچھا گیا ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1474]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
مثلاً بھیڑیا،
شیر اور چیتا وغیرہ۔

2؎:
گدھ اور باز وغیرہ۔

نوٹ:
(سند میں ام حبیبہ مجہول ہیں،
خلیسہ کے سوا تمام ٹکڑے شواہد کی بناپر صحیح ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1474