سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
14. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِهَا بَعْدَ ثَلاَثٍ
باب: تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھ کر کھانے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1511
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ , قَالَ: " قُلْتُ لِأُمِّ الْمُؤْمِنِينَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ؟ قَالَتْ: لَا , وَلَكِنْ قَلَّ مَنْ كَانَ يُضَحِّي مِنَ النَّاسِ فَأَحَبَّ أَنْ يَطْعَمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ يُضَحِّي , وَلَقَدْ كُنَّا نَرْفَعُ الْكُرَاعَ فَنَأْكُلُهُ بَعْدَ عَشَرَةِ أَيَّامٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَأُمُّ الْمُؤْمِنِينَ هِيَ: عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَدْ رُوِيَ عَنْهَا هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرماتے تھے؟ وہ بولیں: نہیں، لیکن اس وقت بہت کم لوگ قربانی کرتے تھے، اس لیے آپ چاہتے تھے کہ جو لوگ قربانی نہیں کر سکے ہیں انہیں کھلایا جائے، ہم لوگ قربانی کے جانور کے پائے رکھ دیتے پھر ان کو دس دن بعد کھاتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، ام المؤمنین (جن سے حدیث مذکور مروی ہے) وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی الله عنہا ہیں، ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 27 (5423)، و 37 (5438)، والأضاحي 16 (5570)، سنن النسائی/الضحایا 37 (4437)، سنن ابن ماجہ/الضحایا16 (1511)، والأطعمة 30 (3159)، (تحفة الأشراف: 16165)، و مسند احمد (6/102، 209) (صحیح) (وعند صحیح مسلم/الأضاحي 5 (1971)، و سنن ابی داود/ الضحایا 10 (2812)، و موطا امام مالک/الضحایا 4 (7) و مسند احمد (6/51)، سنن الدارمی/الأضاحي 6 () نحوہ)»

وضاحت: ۱؎: مقصود یہ ہے کہ قربانی کا گوشت ذخیرہ کر کے رکھتے اور قربانی کے بعد اسے کئی دنوں تک کھاتے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا السياق، وأصله في " صحيح مسلم "، الإرواء (4 / 370)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1511  
´تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھ کر کھانے کی رخصت کا بیان۔`
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرماتے تھے؟ وہ بولیں: نہیں، لیکن اس وقت بہت کم لوگ قربانی کرتے تھے، اس لیے آپ چاہتے تھے کہ جو لوگ قربانی نہیں کر سکے ہیں انہیں کھلایا جائے، ہم لوگ قربانی کے جانور کے پائے رکھ دیتے پھر ان کو دس دن بعد کھاتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1511]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مقصود یہ ہے کہ قربانی کا گوشت ذخیرہ کرکے رکھتے اور قربانی کے بعد اسے کئی دنوں تک کھاتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1511