سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
17. باب الأَذَانِ فِي أُذُنِ الْمَوْلُودِ
باب: نومولود کے کان میں اذان کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1515
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ , عَنْ الرَّبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَعَ الْغُلَامِ عَقِيقَةٌ فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا , وَأَمِيطُوا عَنْهُ الْأَذَى " , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ , عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ , عَنْ الرَّبَابِ , عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سلمان بن عامر ضبی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ لازم ہے، لہٰذا اس کی طرف سے خون بہاؤ (جانور ذبح کرو) اور اس سے گندگی دور کرو۔ اس سند سے بھی سلمان بن عامر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث روایت مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (5371)، سنن ابی داود/ الضحایا 21 (2839)، سنن النسائی/العقیقة 2 (4219)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3164)، (تحفة الأشراف: 4485)، و مسند احمد (4/17، 18، 214) سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2010) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3164)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3164  
´عقیقہ کا بیان۔`
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لڑکے کا عقیقہ ہے تو تم اس کی طرف سے خون بہاؤ، اور اس سے گندگی کو دور کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3164]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
وہ جانور جو نومولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں۔
لغت میں اس کے معنی:
کاٹنا اور شق کرنا ہیں۔
یہ لفظ ہر نوزائیدہ بچے کے ان بالوں پر بھی بولا جاتا ہے جو شکم مادر میں اگے ہوں، اور اسی مناسبت سے اس ذبیحہ کو عقیقہ کہتے ہیں۔

(2)
خون بہانے کا مطلب جانور ذبح کرنا ہے۔

(3)
میل کچیل دور کرنے کا مطلب سر کے بال اتارنا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3164