صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
12. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”مومنوں میں کچھ وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اس وعدہ کو سچ کر دکھایا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا تھا، پس ان میں کچھ تو ایسے ہیں جو (اللہ کے راستے میں شہید ہو کر) اپنا عہد پورا کر چکے اور کچھ ایسے ہیں جو انتظار کر رہے ہیں اور اپنے عہد سے وہ پھرے نہیں ہیں“۔
حدیث نمبر: 2807
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ أُرَاهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ نَسَخْتُ الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ، فَفَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الْأَحْزَابِ كُنْتُ أَسْمَع رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ بِهَا فَلَمْ أَجِدْهَا إِلَّا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ" وَهُوَ قَوْلُهُ" مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ" سورة الأحزاب آية 23.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے ‘ دوسری سند اور مجھ سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان نے ‘ میرا خیال ہے کہ محمد بن عتیق کے واسطہ سے ‘ ان سے ابن شہاب (زہری) نے اور ان سے خارجہ بن زید نے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب قرآن مجید کو ایک مصحف (کتابی) کی صورت میں جمع کیا جانے لگا تو میں نے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت نہیں پائی جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برابر آپ کی تلاوت کرتے ہوئے سنتا رہا تھا جب میں نے اسے تلاش کیا تو) صرف خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے یہاں وہ آیت مجھے ملی۔ یہ خزیمہ رضی اللہ عنہ وہی ہیں جن کی اکیلے کی گواہی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیا تھا۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏» (سورۃ الاحزاب: 23) مومنوں میں سے کچھ مرد ایسے ہیں جنہوں نے وہ بات سچ کہی جس پر انہوں نے اللہ سے عہد کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2807  
2807. حضرت زید بن ثابت ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں قرآن مجید کو مصاحف میں لکھ رہاتھا کہ میں نے اس دوران میں سورہ احزاب کی ایک آیت گم پائی جسے میں نے رسول اللہ ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنا تھا۔ تلاش بسیار کے بعد وہ مجھے حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری ؓکے پاس مل گئی، جن کی گواہی کو رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیاتھا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کایہ ارشادہے: اہل ایمان میں سے کچھ لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کردکھایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2807]
حدیث حاشیہ:
اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ قرآن شریف ایک شخص کی روایت پر جمع ہوا ہے کیونکہ یہ آیت سنی تو بہت سے آدمیوں نے تھی جیسے حضرت عمر ؓ اور ابی بن کعب ؓ اور ہلال بن امیہ ؓ اور زید بن ثابت ؓ وغیرہم سے مگر اتفاق سے لکھی ہوئی کسی کے پاس نہ ملی۔
حضرت خزیمہؓ کی شہادت کو آپ نے دو شہادتوں کے برابر قرار دیا‘ یہ خاص خزیمہ کے لیے آپ ﷺنے فرمایا تھا۔
ہوا یہ کہ آپؐ نے ایک شخص سے کوئی بات فرمائی‘ اس نے انکار کیا۔
خزیمہ نے کہا میں اس کا گواہ ہوں۔
آپؐ نے فرمایا کہ تجھ سے تو گواہی طلب نہیں کی گئی پھر تو گواہی دیتا ہے۔
خزیمہ نے کہا یا رسول اللہ! ہم آسمان سے جو حکم اترتے ہیں ان پر آپؐ کی تصدیق کرتے ہیں یہ کونسی بڑی بات ہے۔
آپؐ نے خزیمہ کی شہادت پر فیصلہ کردیا اور ان کی شہادت دوسرے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر رکھی (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2807   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2807  
2807. حضرت زید بن ثابت ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں قرآن مجید کو مصاحف میں لکھ رہاتھا کہ میں نے اس دوران میں سورہ احزاب کی ایک آیت گم پائی جسے میں نے رسول اللہ ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنا تھا۔ تلاش بسیار کے بعد وہ مجھے حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری ؓکے پاس مل گئی، جن کی گواہی کو رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیاتھا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کایہ ارشادہے: اہل ایمان میں سے کچھ لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کردکھایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2807]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں مذکورہ آیت کریمہ کے گم ہونے کامطلب یہ نہیں کہ لوگ اسے بھول گئے تھے اور وہ انھیں یاد نہیں رہی تھی بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ کسی کے پاس لکھی ہوئی نہیں تھی۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت زید بن ثابت ؓ کو وہ آیت یا د تھی اسی لیے انھوں نے کہا:
رسول اللہ ؓ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا کرتاتھا، البتہ ان کے پاس لکھی ہوئی نہیں تھی۔
صرف سیدنا خزیمہ انصاری ؓکے پاس لکھی ہوئی پائی گئی تھی۔
سماع آیت قرآنی تو متواتر تھا لیکن اس کی مصحف میں کتابت صرف حضرت خزیمہ انصاری ؓکے پاس تھی۔
اس کے علاوہ یہ آیت حضرت ابی بن کعب اور ہلال بن امیہ ؓ کے پاس سے بھی مل گئی تو اب اسے صحابہ کرام ؓ کی جماعت نقل کرنے والی تھی۔
ا س سے تواتر ثابت ہوا۔
(عمدة القاري: 113/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2807