سنن ترمذي
كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نذر اور قسم (حلف) کے احکام و مسائل
4. باب مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ النَّذْرِ إِذَا لَمْ يُسَمَّ
باب: غیر متعین نذر کے کفارہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1528
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ , حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ , عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَفَّارَةُ النَّذْرِ إِذَا لَمْ يُسَمَّ كَفَّارَةُ يَمِينٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر متعین نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النذور 5 (1645)، سنن ابی داود/ الأیمان 31 (3323)، سنن النسائی/الأیمان 41 (3863)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 17 (2125)، (تحفة الأشراف: 9960)، و مسند احمد (4/144، 146، 147) (صحیح) (لیکن ”لم یسم“ کا لفظ صحیح نہیں ہے، اور یہ مؤلف کے سوا کسی کے یہاں ہے بھی نہیں (جبکہ ابوداود نے اسی کا لحاظ رکھ کر ”من نذر نذراً لم یسم“ کا باب باندھا ہے) یہ مؤلف کے راوی ”محمد مولیٰ المغیرہ“ کا اضافہ ہے جو خود مجہول راوی ہیں، یہ دیگر کی سندوں میں نہیں ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جس نے کوئی نذر مانی اور اس کا نام نہیں لیا یعنی صرف اتنا کہا کہ اگر میری مراد پوری ہو جائے تو مجھ پر نذر ہے تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، وهو صحيح دون قوله: " إذا لم يسم "، الإرواء (2586)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1528  
´غیر متعین نذر کے کفارہ کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر متعین نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1528]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جس نے کوئی نذر مانی اور اس کا نام نہیں لیا یعنی صرف اتنا کہاکہ اگر میری مراد پوری ہوجائے تومجھ پرنذرہے تو اس کا کفار ہ قسم کا کفارہ ہے۔

نوٹ:
(لیکن 'لم یسم' کا لفظ صحیح نہیں ہے،
اور یہ مؤلف کے سوا کسی کے یہاں ہے بھی نہیں (جبکہ ابوداود نے اسی کا لحاظ رکھ کر من نذرنذراً لم یسم کا باب باندھاہے) یہ مؤلف کے راوی محمد مولیٰ المغیرہ کا اضافہ ہے جو خود مجہول راوی ہیں،
یہ دیگرکی سندوں میں نہیں ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1528