صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
16. بَابُ مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
باب: جس کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہوئے اس کا ثواب۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ إِلَى قَوْلِهِ إِنَّ اللَّهَ لا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ سورة التوبة آية 120.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ براۃ میں) «ما كان لأهل المدينة‏» سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إن الله لا يضيع أجر المحسنين‏» تک۔
حدیث نمبر: 2811
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا عَبَايَةُ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْسٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَبْرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا اغْبَرَّتْ قَدَمَا عَبْدٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَتَمَسَّهُ النَّارُ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو محمد بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ انہیں عبایہ بن رافع بن خدیج نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے ابوعبس رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ آپ کا نام عبدالرحمٰن بن جبیر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس بندے کے بھی قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہو گئے ‘ انہیں (جہنم کی) آگ چھوئے؟ (یہ نا ممکن ہے)۔
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2811  
´جس کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہوئے اس کا ثواب`
«. . . وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ إِلَى قَوْلِهِ إِنَّ اللَّهَ لا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ سورة التوبة آية 120. . . .»
. . . اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ براۃ میں) «ما كان لأهل المدينة‏» سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إن الله لا يضيع أجر المحسنين‏» تک۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: Q2811]

«. . . أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْسٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَبْرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا اغْبَرَّتْ قَدَمَا عَبْدٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَتَمَسَّهُ النَّارُ. . . .»
. . . ابوعبس رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ آپ کا نام عبدالرحمٰن بن جبیر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس بندے کے بھی قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہو گئے ‘ انہیں (جہنم کی) آگ چھوئے؟ (یہ نا ممکن ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2811]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 2811 کا باب: «بَابُ مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے جو باب قائم فرمایا ہے اور اس کے ذیل میں جو حدیث پیش کی ہے اس میں تو یقینا لفظی مناسبت موجود ہے، مگر جو آیت پیش فرمائی ہے اس میں مناسبت کا پہلو مشکل نظر آتا ہے، لہذا اس کی مناسبت کچھ اس طرح سے ہو گی کہ آیت میں اللہ کے رستے میں مقام طے کرنے کا ذکر موجود ہے، لازما جب وہ کوئی مقام اللہ کے رستے میں طے کریں گے تو گرد و غبار ان کے جسم پر لازم اڑے گی، اور جب جسم پر غبار اڑی تو جسم کی وہ جگہ جہنم کی آگ سے محفوظ رہی۔
امام ابن بطال رحمہ اللہ فر ماتے ہیں:
آیت کی ترجمۃ الباب سے مطابقت آیت کے جزء میں ہے:
« ﴿وَلَا يَطَئُوْنَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ . . . . .﴾ » [التوبة: 120]
چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل صالح کی یہ تفسیر بیان فرمائی کہ جس شخص کے قدم اللہ کے رستے میں غبار آلود ہوں گے اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ [شرح ابن بطال، ج 5، ص: 26]
ابن المنیر رحمہ اللہ بھی یہی مطابقت فرماتے ہیں:
«المطابقة بين الآية و الترجمة فى آخر الآية عند قوله: ﴿وَلَا يَطَئُوْنَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ﴾ فأثابهم الله بخطواتهم و ان لم يلقوا قتالاً» [المتواري، ص: 157]
آیت اور ترجمۃ الباب میں مطابقت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے رستے میں اٹھنے والے قدموں پر بھی ثواب کا وعدہ فرمایا ہے اگرچہ وہ قتال نہ کریں۔
ابن الملقن رحمہ اللہ بھی اسی مناسبت کی طرف گئے ہیں۔ چنانچہ ابن الملقن رحمہ اللہ نے فرمایا کہ آیت اور ترجمۃ الباب میں مطابقت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے رستے میں اٹھنے والے قدموں پر ثواب رکھا ہے، اگرچہ وہ قتال نہ کریں۔ پس اس کی تفسیر ہے عمل صالح اور یقینا اسے آگ نہ چھوئے گی جس کے قدم غبار آلود ہوں گے اللہ کے رستے میں۔ [التوضيح لشرح الجامع الصحيح، ج 17، ص: 297]
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث/صفحہ نمبر: 398   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2811  
2811. حضرت ابو عبس عبدالرحمان بن جبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس بندے کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوگئے اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2811]
حدیث حاشیہ:
پوری آیات باب کا ترجمہ یہ ہے مدینہ والوں کو اور جو ان کے آس پاس گنوار رہتے ہیں‘ یہ مناسب نہ تھا کہ اللہ کے پیغمبر کے پیچھے بیٹھ رہیں اور اس کی جان کی فکر نہ کرکے اپنی جان بچانے کی فکر میں رہیں۔
اس لئے کہ لوگوں کو یعنی جہاد کرنے والوں کو خدا کی راہ میں پیاس ہو‘ بھوک ہو‘ اس مقام پر چلیں جس سے کافر خفا ہوں‘ دشمن کو کچھ بھی نقصان پہنچائیں‘ ہر ہر کے بدل ان پانچوں کاموں میں ان کا نیک عمل خدا کے پاس لکھ لیا جاتا ہے‘ بے شک اللہ نیکوں کی محنت برباد نہیں کرتا۔
اس آیت سے امام بخاری نے باب کا مطلب نکالا کہ اللہ کی راہ میں اگر آدمی ذرا بھی چلے اور پاؤں پر گرد پڑے تو بھی ثواب ملے گا‘ جب اللہ کی راہ میں پاؤں گرد آلود ہونے سے یہ اثر ہو کہ دوزخ کی آگ چھوئے بھی نہیں تو وہ لوگ کیسے دوزخ میں جائیں گے جنہوں نے اپنی جان اور مال سے اللہ کی راہ میں کوشش کی ہوگی۔
اگر ان سے کچھ قصور بھی ہوگئے ہیں تو اللہ جل جلالہ سے امید معافی ہے۔
اس حدیث سے مجاہدین کو خوش ہونا چاہئے کہ وہ دوزخ سے محفوظ رہیں گے (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2811   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2811  
2811. حضرت ابو عبس عبدالرحمان بن جبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس بندے کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوگئے اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2811]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے مذکورہ بالا آیت کریمہ میں"عمل صالح"کی تفسیر کی ہے اس سے مراد یہ ہے کہ ان قدموں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی جو اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوئے ہوں نیز آیت کریمہ کے مطابق لوگوں کو ان کے قدموں کے آثار پر بھی ثواب ملتا ہےلڑائی کریں یا نہ کریں۔

حدیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ جس بندے کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہو جائیں اللہ تعالیٰ اس پرجہنم کی آگ حرام کردیتا ہے وہ لڑیں یا نہ لڑیں صحیح ابن حبان کے حوالے سے یہ اضافہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان کی تو اکثر لوگ اپنی سواریوں سے اتر کر پیدل چلنے لگے تاکہ ان کے قدموں پر گرد غبار پڑے اور وہ اس فضیلت کے حق دار ہوں۔
(صحیح ابن حبان: 10/4764)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2811