صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
17. بَابُ مَسْحِ الْغُبَارِ عَنِ النَّاسِ فِي السَّبِيلِ:
باب: اللہ کے راستے میں جن لوگوں پر گرد پڑی ہو ان کی گرد پونچھنا۔
حدیث نمبر: 2812
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ، وَلِعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: ائْتِيَا أَبَا سَعِيدٍفَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ فَأَتَيْنَاهُ، وَهُوَ وَأَخُوهُ فِي حَائِطٍ لَهُمَا يَسْقِيَانِهِ فَلَمَّا رَآنَا جَاءَ فَاحْتَبَى وَجَلَسَ، فَقَالَ: كُنَّا نَنْقُلُ لَبِنَ الْمَسْجِدِ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَكَانَ عَمَّارٌ يَنْقُلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فمر بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَسَحَ عَنْ رَأْسِهِ الْغُبَارَ، وَقَالَ:" وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ عَمَّارٌ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا عکرمہ سے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے اور (اپنے صاحبزادے) علی بن عبداللہ سے فرمایا تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے ‘ اس وقت ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے (رضاعی) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے ‘ جب آپ نے ہمیں دیکھا تو (ہمارے پاس) تشریف لائے اور (چادر اوڑھ کر) گوٹ مار کر بیٹھ گئے ‘ اس کے بعد بیان فرمایا ہم مسجد نبوی کی اینٹیں (ہجرت نبوی کے بعد تعمیر مسجد کیلئے) ایک ایک کر کے ڈھو رہے تھے لیکن عمار رضی اللہ عنہ دو دو اینٹیں لا رہے تھے ‘ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2812  
2812. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت عکرمہ اور اپنے صاحبزادے علی بن عبداللہ سے فرمایا کہ تم دونوں ابو سعید ؓکے پاس جاؤ اور ان سے حدیث سنو، چنانچہ وہ دونوں ان کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ وہ(حضرت ابو سعید خدری ؓ) اور ان کے بھائی اپنے باغ کو پانی دے رہے تھے، جب انھوں نے ہمیں دیکھا تو تشریف لائے اور اپنی چادر لپیٹ کر بیٹھ گئے، اس کے بعد فرمایا کہ ہم مسجد نبوی کی تعمیر کے لیے ایک ایک اینٹ اٹھا کر لارہے تھے جبکہ حضرت عمار بن یاسر ؓ دو، اینٹیں اٹھا کر لارہے تھے۔ اچانک نبی کریم ﷺ کا گزر ان کے پاس سے ہوا تو آپ نے ان کے سر سے غبار جھاڑتے ہوئے فرمایا: افسوس!عمار(رضي اللہ تعالیٰ عنه) کوا یک باغی گروہ قتل کرے گا۔ عمار انھیں اللہ کی طرف دعوت دیں گے اور وہ انھیں آگ کی طرف بلائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2812]
حدیث حاشیہ:
حضرت عمار بن یاسر ؓ کے فضائل و حالات پہلے بیان ہوچکے ہیں۔
یہاں مراد جنگ صفین سے ہے جس میں یہ حضرت علی ؓکے ساتھیوں میں تھے اور ۳۵ھ میں یہ وہاں ہی ۹۳ سال کی عمر میں شہید ہوئے۔
آنحضرتﷺ نے ازراہ شفقت و محبت ان کا سر گرد و غبار سے صاف کیا‘ اس سے ان کی بہت بڑی فضیلت ثابت ہوئی اور باب کا مقصد بھی ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2812   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2812  
2812. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت عکرمہ اور اپنے صاحبزادے علی بن عبداللہ سے فرمایا کہ تم دونوں ابو سعید ؓکے پاس جاؤ اور ان سے حدیث سنو، چنانچہ وہ دونوں ان کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ وہ(حضرت ابو سعید خدری ؓ) اور ان کے بھائی اپنے باغ کو پانی دے رہے تھے، جب انھوں نے ہمیں دیکھا تو تشریف لائے اور اپنی چادر لپیٹ کر بیٹھ گئے، اس کے بعد فرمایا کہ ہم مسجد نبوی کی تعمیر کے لیے ایک ایک اینٹ اٹھا کر لارہے تھے جبکہ حضرت عمار بن یاسر ؓ دو، اینٹیں اٹھا کر لارہے تھے۔ اچانک نبی کریم ﷺ کا گزر ان کے پاس سے ہوا تو آپ نے ان کے سر سے غبار جھاڑتے ہوئے فرمایا: افسوس!عمار(رضي اللہ تعالیٰ عنه) کوا یک باغی گروہ قتل کرے گا۔ عمار انھیں اللہ کی طرف دعوت دیں گے اور وہ انھیں آگ کی طرف بلائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2812]
حدیث حاشیہ:
بعض اسلاف کا خیال ہے کہ وضو کے پانی کی تری خشک نہیں کرنی چاہیے اسی طرح آثار جہاد (گرد غبار)
اپنے جسم پر باقی رکھنے چاہئیں۔
امام بخاری ؒنے اس "وہم " کو دور کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے حضرت عمار بن یاسر ؓکے سر سے گرد غبار صاف کیا تھا اس سے معلوم ہوا کہ صفائی کے پیش نظر جہاد کے آثار دور کرنے میں کوئی حرج نہیں اسی طرح وضو کے بعد منہ ہاتھ صاف کرنا بھی جائز ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2812