سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
48. باب مَا جَاءَ فِي وَصِيَّتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقِتَالِ
باب: جہاد کے سلسلے میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی وصیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1618
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُغيِرُ إِلَّا عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ، فَاسْتَمَعَ ذَاتَ يَوْمٍ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ: " عَلَى الْفِطْرَةِ "، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَالَ: " خَرَجْتَ مِنَ النَّارِ "، قَالَ الْحَسَنُ: وَحَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ بِهَذَا الَإِسْنَادِ مِثْلَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کے وقت ہی حملہ کرتے تھے، اگر آپ اذان سن لیتے تو رک جاتے ورنہ حملہ کر دیتے، ایک دن آپ نے کان لگایا تو ایک آدمی کو کہتے سنا: «الله أكبر الله أكبر»، آپ نے فرمایا: فطرت (دین اسلام) پر ہے، جب اس نے «أشهد أن لا إله إلا الله» کہا، تو آپ نے فرمایا: تو جہنم سے نکل گیا۔ حسن کہتے ہیں: ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے حماد بن سلمہ نے اسی سند سے اسی کے مثل بیان کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 6 (382)، سنن ابی داود/ الجہاد 100 (2634)، (تحفة الأشراف: 312) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2368)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2634  
´لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور غور سے (اذان) سننے کی کوشش کرتے تھے جب اذان سن لیتے تو رک جاتے، ورنہ حملہ کر دیتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2634]
فوائد ومسائل:
اذان کا سنائی دینا اس بات کی علامت ہے۔
کہ وہاں کے باشندے مسلمان ہیں۔
اس لئے ان پر حملہ نہیں کیا جاتا تھا۔
اذان کی آواز کا نہ آنا اس بات کی علامت ہے کہ وہاں کے باشندے مسلمان نہیں ہیں۔
لہذا ان پرحملہ کر دیا جاتا تھا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2634