سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل جہاد
17. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْغُدُوِّ وَالرَّوَاحِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
باب: جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1651
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ أَوْ مَوْضِعُ يَدِهِ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راہ جہاد کی ایک صبح یا ایک شام ساری دنیا سے بہتر ہے، اور تم میں سے کسی کی کمان یا ہاتھ کے برابر جنت کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۱؎، اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف نکل آئے تو زمین و آسمان کے درمیان کی ساری چیزیں روشن ہو جائیں اور خوشبو سے بھر جائیں اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 5 (2792)، و 6 (2796)، والرقاق 51 (6558)، صحیح مسلم/الإمارة 30 (1770)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 2 (2757)، (تحفة الأشراف: 587)، و مسند احمد (3/122، 141، 153، 157، 207، 263، 264) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اگر کسی کو دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں حاصل ہو جائیں، پھر وہ انہیں اطاعت الٰہی میں رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کر دے، اس خرچ کے نتیجہ میں اسے جو ثواب حاصل ہو گا اس سے مجاہد فی سبیل اللہ کا ثواب کہیں زیادہ بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2757)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2775  
´عام اعلان جہاد کے وقت فوراً نکلنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک شام بھی اللہ کی راہ میں چلا، تو جتنا غبار اس پر پڑا قیامت کے دن اس کے لیے اتنی ہی مشک ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2775]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
راہ جہاد کی مشکلات قیامت کے دن عزت افزائی کا باعث ہوں گی۔

(2)
گردوغبار کے مطابق کستوری قیامت کے دن مجاہدوں کو دوسروں سے ممتاز کرے گی جس سے میدان حشر کے سب لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ یہ شخص مجاہد ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2775   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1651  
´جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راہ جہاد کی ایک صبح یا ایک شام ساری دنیا سے بہتر ہے، اور تم میں سے کسی کی کمان یا ہاتھ کے برابر جنت کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۱؎، اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف نکل آئے تو زمین و آسمان کے درمیان کی ساری چیزیں روشن ہو جائیں اور خوشبو سے بھر جائیں اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1651]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اگر کسی کو دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں حاصل ہوجائیں،
پھر وہ انہیں اطاعت الٰہی میں رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کردے،
اس خرچ کے نتیجہ میں اسے جو ثواب حاصل ہوگا اس سے مجاہد فی سبیل اللہ کا ثواب کہیں زیادہ بہتر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1651