سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل جہاد
18. باب مَا جَاءَ أَىُّ النَّاسِ خَيْرٌ
باب: کون لوگ سب سے اچھے اور بہتر ہیں؟
حدیث نمبر: 1652
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ؟ رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَتْلُوهُ؟ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ فِيهَا، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ؟ رَجُلٌ يُسْأَلُ بِاللَّهِ وَلَا يُعْطِي بِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَيُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم لوگوں کو سب سے بہتر آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں؟ یہ وہ آدمی ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے رہے، کیا میں تم لوگوں کو اس آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں جو مرتبہ میں اس کے بعد ہے؟ یہ وہ آدمی ہے جو لوگوں سے الگ ہو کر اپنی بکریوں کے درمیان رہ کر اللہ کا حق ادا کرتا رہے، کیا میں تم کو بدترین آدمی کے بارے میں نہ بتا دوں؟ یہ وہ آدمی ہے جس سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگا جائے اور وہ نہ دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابن عباس رضی الله عنہما کے واسطے سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 74 (2570)، (تحفة الأشراف: 5980)، و مسند احمد (1/237، 319، 322)، سنن الدارمی/الجہاد 6 (2400) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (255) ، التعليق الرغيب (2 / 173)