سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
5. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْكَذِبِ وَالْخَدِيعَةِ فِي الْحَرْبِ
باب: لڑائی میں جھوٹ دھوکہ اور فریب کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1675
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَرْبُ خُدْعَةٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ، وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَأَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی دھوکہ و فریب کا نام ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، زید بن ثابت، عائشہ ابن عباس، اسماء بنت یزید بن سکن، کعب بن مالک اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 157 (3030)، صحیح مسلم/الجہاد 5 (1740)، سنن ابی داود/ الجہاد 101 (2636)، (تحفة الأشراف: 2523) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جنگ ان تین مقامات میں سے ایک ہے جہاں جھوٹ، دھوکہ اور فریب کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔ لڑائی کے ایام میں جہاں تک ممکن ہو کفار کو دھوکہ دینا جائز ہے، لیکن یہ ان سے کیے گئے کسی عہد و پیمان کے توڑنے کا سبب نہ بنے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2833 و 2834)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1675  
´لڑائی میں جھوٹ دھوکہ اور فریب کی رخصت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی دھوکہ و فریب کا نام ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1675]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
جنگ ان تین مقامات میں سے ایک ہے جہاں جھوٹ،
دھوکہ اور فریب کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔
لڑائی کے ایام میں جہاں تک ممکن ہو کفار کو دھوکہ دینا جائز ہے،
لیکن یہ ان سے کیے گئے کسی عہد و پیمان کے توڑنے کا سبب نہ بنے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1675