صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
25. بَابُ مَا يُتَعَوَّذُ مِنَ الْجُبْنِ:
باب: بزدلی سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
حدیث نمبر: 2823
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا، وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی اور سستی سے ‘ بزدلی اور بڑھاپے کی ذلیل حدود میں پہنچ جانے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3484  
´بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر و بیشتر ان الفاظ سے دعا مانگتے سنتا تھا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل وضلع الدين وغلبة الرجال» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکرو غم سے، عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر و ظلم و زیادتی سے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3484]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر وغم سے،
عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر وظلم وزیادتی سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3484   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1540  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1540]
1540. اردو حاشیہ: دین و دنیا کی بھلائیوں کے حصول میں محرومی تین اسباب سے ہوتی ہے کہ انسان میں ان کے کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ‘یاسستی غالب آ جاتی ہے ‘ یا جرات کا فقدان ہوتا ہے۔ «بخل» ‏‏‏‏ سےمراد وہ کیفیت ہے کہ جہاں خرچ کرنا مشروع و مستحب ہو ‘ لیکن انسان وہاں خرچ نہ کرے۔ «ھرم» ‏‏‏‏ بڑی عمر ہونے کی یہ حالت کہ انسان دوسروں پر بوجھ بن جائے۔نہ عبادت کر سکے اور نہ دنیا کا کام۔زندگی کے فتنے یہ کہ آزمائشیں اورپریشانیاں غالب آ جائیں ‘ نیکی کا کاموں سے محروم رہے۔موت کا فتنہ یہ کہ انسان اعمال خیر سے محروم رہ جائے یا مرتے دم کلمہ توحید نصیب نہ ہو۔ اور قبر آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے اس میں بندہ اگر پھسل یا پھنس گیا تو بہت بڑی ہلاکت ہے اور عذاب قبر سے تعوذ ‘امت کے لیے تعلیم ہے ورنہ انبیائے کرام علیہم السلام اس سے محفوظ ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1540   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2823  
2823. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اے اللہ!میں تیرے ذریعے سے عاجزی، سستی، بزدلی اور بڑھاپے کی ذلیل حدود میں پہنچ جانے سے پناہ مانگتاہوں۔ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے، نیز میں تیرے ذریعے سے عذاب قبر سے پناہ چاہتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2823]
حدیث حاشیہ:
بڑھاپے کی ذلیل حدود جس میں انسان کا دماغ ماؤف ہو جاتا ہے اور وہ بچوں جیسی حرکتیں کرنے لگتا ہے۔
ہوش و حواس اور عقل و شعور غائب ہو جاتے ہیں ایسی عمر میں پہنچنے سے بھی پناہ مانگنی چاہئے‘ ایسے ہی عاجزی ‘ کاہلی‘ بزدلی‘ زندگی اور موت کے فتنے اور قبر کا عذاب یہ سب ایسی ہیں کہ ہر مسلمان کو ان سے پناہ مانگنی ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2823   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2823  
2823. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اے اللہ!میں تیرے ذریعے سے عاجزی، سستی، بزدلی اور بڑھاپے کی ذلیل حدود میں پہنچ جانے سے پناہ مانگتاہوں۔ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے، نیز میں تیرے ذریعے سے عذاب قبر سے پناہ چاہتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2823]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کے مطابق انسان کو بزدلی سے پناہ مانگنی چاہیے کیونکہ بسا اوقات اس کے باعث وہ فتنہ ارتداد کا شکار ہوجاتا ہے۔

رذیل عمر یہ ہے کہ انسان بڑھاپے کے باعث بچپن کی سی عادات کی طرف لوٹ جاتا ہےاس کا جسم کمزور اور عقل ماؤف ہو جاتی ہے نیز بڑھاپےکی وجہ سے فرائض کی ادائیگی میں بھی کوتاہی آجاتی ہے حتی کہ انسان اپنی ذات کی خدمت سے بھی عاجز ہوجاتا ہے اور گھروالوں پر بوجھ بن جاتا ہے پھر گھر والے اس کے مرنے کی خواہش کرنے لگتے ہیں اگر گھر والے نہ ہوں تو فتنے اور آزمائش میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2823