سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
25. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الأَجْرَاسِ عَلَى الْخَيْلِ
باب: گھوڑوں کے گلے میں گھنٹیاں لٹکانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1703
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ، وَلَا جَرَسٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَعَائِشَةَ، وَأُمِّ حَبِيبَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے مسافروں کی اس جماعت کے ساتھ نہیں رہتے ہیں جس میں کتا یا گھنٹی ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، عائشہ، ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 27 (2113)، سنن ابی داود/ الجہاد 51 (255)، (تحفة الأشراف: 12703)، و مسند احمد (2/263، 311، 327، 343، 385، 392، 414، 444، 476)، سنن الدارمی/الاستئذان 44 (2718) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ایسے کتے جو شکار یا نگرانی کے لیے ہوں وہ اس سے مستثنیٰ ہیں، گھوڑے کے گلے میں گھنٹی لٹکانے سے دشمن کو گھوڑے کے مالک کی بابت اطلاع ہو جاتی ہے، اس لیے اسے ناپسند کیا گیا، اور گھنٹی سے مراد ہر وہ چیز ہے جو جانور کی گردن میں لٹکا دی جائے تو حرکت کے ساتھ آواز ہوتی رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (4 / 494) ، صحيح أبي داود (2303)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1703  
´گھوڑوں کے گلے میں گھنٹیاں لٹکانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے مسافروں کی اس جماعت کے ساتھ نہیں رہتے ہیں جس میں کتا یا گھنٹی ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1703]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسے کتے جو شکار یانگرانی کے لیے ہوں وہ اس سے مستثنیٰ ہیں،
گھوڑے کے گلے میں گھنٹی لٹکانے سے دشمن کو گھوڑے کے مالک کی بابت اطلاع ہوجاتی ہے،
اس لیے اسے ناپسند کیا گیا،
اور گھنٹی سے مراد ہر وہ چیز ہے جو جانور کی گردن میں لٹکا دی جائے تو حرکت کے ساتھ آواز ہوتی رہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1703