سنن ترمذي
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے احکام و مسائل
18. باب مَا جَاءَ فِي الصُّورَةِ
باب: تصویر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1750
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، " أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ يَعُودُهُ، قَالَ: فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ، قَالَ: فَدَعَا أَبُو طَلْحَةَ إِنْسَانًا يَنْزِعُ نَمَطًا تَحْتَهُ، فَقَالَ لَهُ سَهْلٌ: لِمَ تَنْزِعُهُ؟ فَقَالَ: لِأَنَّ فِيهِ تَصَاوِيرَ، وَقَدْ قَالَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ عَلِمْتَ، قَالَ سَهْلٌ: أَوَلَمْ يَقُلْ: إِلَّا مَا كَانَ رَقْمًا فِي ثَوْبٍ؟ فَقَالَ: بَلَى، وَلَكِنَّهُ أَطْيَبُ لِنَفْسِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ وہ ابوطلحہ انصاری رضی الله عنہ کی عیادت کرنے ان کے گھر گئے، تو میں نے ان کے پاس سہل بن حنیف رضی الله عنہ کو پایا، ابوطلحہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی کو وہ چادر نکالنے کے لیے بلایا جو ان کے نیچے تھی، سہل رضی الله عنہ نے ان سے کہا: کیوں نکال رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ اس میں تصویریں ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں جو کچھ فرمایا ہے اسے آپ جانتے ہیں، سہل رضی الله عنہ نے کہا: آپ نے تو یہ بھی فرمایا ہے: سوائے اس کپڑے کے جس میں نقش ہو ابوطلحہ نے کہا: آپ نے تو یہ فرمایا ہے لیکن یہ میرے لیے زیادہ اچھا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 111 (5351)، وانظر أیضا: صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3226)، واللباس 92 (5958)، صحیح مسلم/اللباس 26 (2106/85)، سنن ابی داود/ اللباس 48 (4155)، سنن النسائی/الزینة 111 (5252)، (تحفة الأشراف: 3782 و 4663)، و مسند احمد (4/28) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی رخصت کے بجائے عزیمت پر عمل کرنا میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (134)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1750  
´تصویر کا بیان۔`
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ وہ ابوطلحہ انصاری رضی الله عنہ کی عیادت کرنے ان کے گھر گئے، تو میں نے ان کے پاس سہل بن حنیف رضی الله عنہ کو پایا، ابوطلحہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی کو وہ چادر نکالنے کے لیے بلایا جو ان کے نیچے تھی، سہل رضی الله عنہ نے ان سے کہا: کیوں نکال رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ اس میں تصویریں ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں جو کچھ فرمایا ہے اسے آپ جانتے ہیں، سہل رضی الله عنہ نے کہا: آپ نے تو یہ بھی فرمایا ہے: سوائے اس کپڑے کے جس میں نقش ہو ابوطلحہ نے کہا: آپ نے تو یہ فرمایا ہے لیکن یہ میرے لیے زیادہ اچھا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1750]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی رخصت کے بجائے عزیمت پر عمل کرنا میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1750