سنن ترمذي
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے احکام و مسائل
28. باب مَا جَاءَ فِي الْقُمُصِ
باب: قمیص کا بیان۔
حدیث نمبر: 1763
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: " كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَمِيصُ "، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَصَحُّ، وَإِنَّمَا يُذْكَرُ فِيهِ أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ أُمِّهِ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے پسندیدہ لباس قمیص تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
محمد بن اسماعیل کو کہتے سنا: عبداللہ بن بریدہ کی حدیث جو ان کی ماں کے واسطہ سے ام سلمہ سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے، ابوتمیلہ اس حدیث میں «عن امہ» کا واسطہ ضرور بیان کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3575  
´قمیص اور کرتا پہننے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے (قمیص) سے بڑھ کر کوئی لباس محبوب اور پسندیدہ نہ تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3575]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ چادر کو سنبھالنا پڑتا ہے جب کہ قمیض پہن کر ہاتھوں کو زیادہ آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اور عربوں کی قمیض نیچے تک ہوتی ہے اس لیے اگر موٹے کپڑے کی بنی ہوئی ہو تو تہبند کے بغیر بھی ستر کے اعضاء چھپے رہتے ہیں۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3575