سنن ترمذي
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے احکام و مسائل
38. باب مَا جَاءَ فِي تَرْقِيعِ الثَّوْبِ
باب: کپڑے میں پیوند لگانے کا بیان۔
مَنْ رَأَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْخَلْقِ وَالرِّزْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ هُوَ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا يَزْدَرِيَ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ " وَيُرْوَى عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ: " صَحِبْتُ الْأَغْنِيَاءَ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَكْبَرَهَمًّا مِنِّي أَرَى دَابَّةً خَيْرًا مِنْ دَابَّتِي وَثَوْبًا خَيْرًا مِنْ ثَوْبِي، وَصَحِبْتُ الْفُقَرَاءَ فَاسْتَرَحْتُ ".
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «إياك ومجالسة الأغيناء» کا مطلب اسی طرح ہے جیسا کہ ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس آدمی کو دیکھے جس کو صورت اور رزق میں اس پر فضیلت دی گئی ہو، تو اسے چاہیئے کہ اپنے سے کم تر کو دیکھے جس کے اوپر اس کو فضیلت دی گئی ہے، کیونکہ اس کے لیے مناسب ہے کہ اپنے اوپر کی گئی اللہ کی نعمت کی تحقیر نہ کرے،
۴- عون بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں: میں مالداروں کے ساتھ رہا تو اپنے سے زیادہ کسی کو غمزدہ نہیں دیکھا، کیونکہ میں اپنے سے بہتر سواری اور اپنے سے بہتر کپڑا دیکھتا تھا اور جب میں غریبوں کے ساتھ رہا تو میں نے راحت محسوس کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الترجل 12 (4191)، سنن ابن ماجہ/اللباس 36 (3631)، (تحفة الأشراف: 18011) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1294) ، التعليق الرغيب (4 / 98) ، المشكاة (4344 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1288) //