سنن ترمذي
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے احکام و مسائل
42. باب الْعَمَائِمِ عَلَى الْقَلاَنِسِ
باب: ٹوپی پر عمامہ (پگڑی) باندھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1784
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْعَسْقَلَانِيِّ، عَنْ أَبِي جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رُكَانَةَ صَارَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَرَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُكَانَةُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ فَرْقَ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُشْرِكِينَ الْعَمَائِمُ عَلَى الْقَلَانِسِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَائِمِ وَلَا نَعْرِفُ أَبَا الْحَسَنِ الْعَسْقَلَانِيَّ، وَلَا ابْنَ رُكَانَةَ.
محمد بن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی لڑی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پچھاڑ دیا، رکانہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ہمارے اور مشرکوں کے درمیان فرق ٹوپیوں پر عمامہ باندھنے کا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس کی سند قائم (صحیح) نہیں ہے،
۳- ہم ابوالحسن عسقلانی اور ابن رکانہ کو نہیں جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 24 (4078)، (تحفة الأشراف: 3614) (ضعیف) (اس کے راوی ابو جعفر بن محمد مجہول ہیں نیز محمد بن علی یزید بن رکانہ اور ان کے پردادا رکانہ یا محمد بن یزید بن رکانہ ان کے دادا کے درمیان انقطاع ہے، اس بابت سخت اختلاف ہے دیکھئے: تہذیب الکمال)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4340) ، الإرواء (1503) // ضعيف الجامع الصغير (3959) ، ضعيف أبي داود (882 / 4078) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1784  
´ٹوپی پر عمامہ (پگڑی) باندھنے کا بیان۔`
محمد بن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی لڑی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پچھاڑ دیا، رکانہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ہمارے اور مشرکوں کے درمیان فرق ٹوپیوں پر عمامہ باندھنے کا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1784]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی ابوجعفر بن محمد مجہول ہیں نیزمحمد بن علی یزید بن رکانہ اور ان کے پردادا رکانہ یا محمد بن یزید بن رکانہ ان کے دادا کے درمیان انقطاع ہے،
اس بابت سخت اختلاف ہے دیکھئے:
تہذیب الکمال)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1784