سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
33. باب مَا جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي قَطْعِ اللَّحْمِ بِالسِّكِّينِ
باب: چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1836
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " احْتَزَّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ مَضَى إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب: عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ.
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں مغیرہ بن شعبہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 5 (208)، والأذان 43 (675)، والجہاد 92 (2923)، والأطعمة 20 (5408)، و 26 (5422)، و 58 (5462)، صحیح مسلم/الحیض 24 (355)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 66 (490)، (تحفة الأشراف: 1070)، و مسند احمد (4/139، 179) و (5/288) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے، طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیونکہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے، لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں، ان سے استدلال درست نہیں، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت کھا کر وضو نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (490)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1836  
´چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔`
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1836]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے،
طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیوں کہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے،
لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں،
ان سے استدلال درست نہیں،
نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا،
کیوں کہ آپ ﷺ نے گوشت کھاکر وضو نہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1836