سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
47. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ
باب: کھانے پر ”بسم اللہ“ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1858
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ فَإِنْ نَسِيَ فِي أَوَّلِهِ فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لوگوں میں سے کوئی کھانا کھائے تو «بسم اللہ» پڑھ لے، اگر شروع میں بھول جائے تو یہ کہے «بسم الله في أوله وآخره» ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 16 (3767)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 103 (281)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 7 (3264)، والمؤلف في الشمائل25 (تحفة الأشراف: 17988)، و مسند احمد (6/143)، سنن الدارمی/الأطعمة 1 (2063) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3264  
´کھانے کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) آیا، اور اس نے اسے دو لقموں میں کھا لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو، اگر یہ شخص «بسم الله» کہہ لیتا، تو یہی کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا، لہٰذا تم میں سے جب کوئی کھانا کھائے تو چاہیئے کہ وہ ( «بسم الله») کہے، اگر وہ شروع میں ( «بسم الله») کہنا بھول جائے تو یوں کہے: «بسم الله في أوله وآخره» ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3264]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بسم اللہ پڑھنے سے کھانے میں برکت ہوتی ہے اور تھوڑا کھانا زیادہ لوگوں کو کافی ہو جاتا ہے۔

(2)
اگر چند افراد مل کر ایک برتن میں کھانا کھا رہے ہوں تو سب کو بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔
اگر ایک آدمی بھی بغیر بسم اللہ کے کھانے لگے تو برکت ختم ہو جاتی ہے۔

(3)
کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنی چاہیے یاد نہ رہے تو یاد آنے پر (بسم الله اوله وآخره)
يا (بسم الله فى أوله وآخره)
پڑھ لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3264   
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا إِنَّهُ لَوْ سَمَّى لَكَفَاكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأُمُّ كُلْثُومٍ هِيَ بِنْتُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
اسی سند سے عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے، اچانک ایک اعرابی آیا اور دو لقمہ میں پورا کھانا کھا لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے «بسم اللہ» پڑھ لی ہوتی تو یہ کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **