صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
39. بَابُ التَّحَنُّطِ عِنْدَ الْقِتَالِ:
باب: جنگ کے موقع پر خوشبو ملنا۔
حدیث نمبر: 2845
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: وَذَكَرَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ، قَالَ: أَتَى أَنَسٌ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ وَقَدْ حَسَرَ عَنْ فَخِذَيْهِ وَهُوَ يَتَحَنَّطُ، فَقَالَ: يَا عَمِّ مَا يَحْبِسُكَ أَنْ لَا تَجِيءَ قَالَ: الْآنَ يَا ابْنَ أَخِي وَجَعَلَ يَتَحَنَّطُ يَعْنِي مِنَ الْحَنُوطِ، ثُمَّ جَاءَ فَجَلَسَ فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ انْكِشَافًا مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ: هَكَذَا عَنْ وُجُوهِنَا حَتَّى نُضَارِبَ الْقَوْمَ، مَا هَكَذَا كُنَّا نَفْعَلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَ مَا عَوَّدْتُمْ أَقْرَانَكُمْ، رَوَاهُ حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن انس نے بیان کیا جنگ یمامہ کا وہ ذکر کر رہے تھے ‘ بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے ‘ انہوں نے اپنی ران کھول رکھی تھی اور خوشبو لگا رہے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا چچا! اب تک آپ جنگ میں کیوں تشریف نہیں لائے؟ انہوں نے جواب دیا کہ بیٹے ابھی آتا ہوں اور وہ پھر خوشبو لگانے لگے پھر (کفن پہن کر تشریف لائے اور بیٹھ گئے) مراد صف میں شرکت سے ہے) انس رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرف سے کچھ کمزوری کے آثار کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم کافروں سے دست بدست لڑیں ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم ایسا کبھی نہیں کرتے تھے۔ (یعنی پہلی صف کے لوگ ڈٹ کر لڑتے تھے کمزوری کا ہرگز مظاہرہ نہیں ہونے دیتے تھے) تم نے اپنے دشمنوں کو بہت بری چیز کا عادی بنا دیا ہے (تم جنگ کے موقع پر پیچھے ہٹ گئے) وہ حملہ کرنے لگے۔ اس حدیث کو حماد نے ثابت سے اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2845  
2845. حضرت انس ؓسے روایت ہے، کہ وہ جنگ یمامہ کے وقت حضرت ثابت بن قیس ؓ کے پاس آئے تو وہ اپنی دونوں رانیں کھولے حنوط (خوشبو) لگارہے تھے۔ حضرت انس ؓنے ان سے پوچھا: چچا! تم جنگ میں کیوں نہیں آتے؟انھوں نے کہا: بھتیجے!ابھی آتا ہوں، پھر خوشبو لگانے لگے آخر کار (مجاہدین کی صف میں) آکر بیٹھ گئے۔ انھوں نے لوگوں کے بھاگنے کا ذکر کیا، پھر اشارہ کیا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم دشمن سے لڑیں۔ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ہم ایسا نہیں کرتے تھے، تم نے اپنے مد مقابل لوگوں کو بری عادت ڈال دی ہے۔ حماد نے بھی ثابت عن أنس کے طریق سے یہ روایت بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2845]
حدیث حاشیہ:
جنگ یمامہ بزمانہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ۱۲ھ مسیلمہ کذاب مدعی نبوت سے لڑی گئی تھی۔
تفصیلات کتاب المغازی میں آئیں گی۔
إن شاء اللہ العزیز۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2845   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2845  
2845. حضرت انس ؓسے روایت ہے، کہ وہ جنگ یمامہ کے وقت حضرت ثابت بن قیس ؓ کے پاس آئے تو وہ اپنی دونوں رانیں کھولے حنوط (خوشبو) لگارہے تھے۔ حضرت انس ؓنے ان سے پوچھا: چچا! تم جنگ میں کیوں نہیں آتے؟انھوں نے کہا: بھتیجے!ابھی آتا ہوں، پھر خوشبو لگانے لگے آخر کار (مجاہدین کی صف میں) آکر بیٹھ گئے۔ انھوں نے لوگوں کے بھاگنے کا ذکر کیا، پھر اشارہ کیا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم دشمن سے لڑیں۔ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ہم ایسا نہیں کرتے تھے، تم نے اپنے مد مقابل لوگوں کو بری عادت ڈال دی ہے۔ حماد نے بھی ثابت عن أنس کے طریق سے یہ روایت بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2845]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ خطیب الانصار حضرت ٖثابت بن قیس ؓ کفن پہن کر میدان کارزار میں کود پڑے اور اس قدر بے جگری سے لڑے کہ اپنی جان،جاں آفریں کے حوالے کردی۔
اس جنگ یمامہ میں ستر انصار شہید ہوئے۔
حضرت انس ؓ کہا کرتے تھے:
اے اللہ! جنگ اُحد کے دن ستر، جنگ موتہ میں ستر،بئرمعونہ کے دن ستر اور یمامہ کے دن بھی سترانصار شہیدہوئے۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قتال کے وقت خوشبو استعمال کرناسنت ہے تاکہ فرشتے جب میت سے ملاقات کریں تو ماحول معطر اور خوشبودار ہو۔
(عمدة القاري: 164/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2845