سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
28. باب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الْجِوَارِ
باب: پڑوسی کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 1943
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ، وَبَشِيرٍ أبي إسماعيل، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ذُبِحَتْ لَهُ شَاةٌ فِي أَهْلِهِ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ: أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ؟ أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَالْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبِي شُرَيْحٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا.
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کے لیے ان کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، جب وہ آئے تو پوچھا: کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر (گوشت کا) ہدیہ بھیجا؟ کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر ہدیہ بھیجا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: مجھے جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وارث بنا دیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث مجاہد سے عائشہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہما کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے،
۳- اس باب میں عائشہ، ابن عباس، ابوہریرہ، انس، مقداد بن اسود، عقبہ بن عامر، ابوشریح اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 132 (5152) (تحفة الأشراف: 8919) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: پڑوسی تین قسم کے ہیں: ایک پڑوسی وہ ہے جو غیر مسلم ہے یعنی کافر و مشرک اور یہودی، نصرانی، مجوسی وغیرہ، اسے صرف پڑوس میں رہنے کا حق حاصل ہے، دوسرا وہ پڑوسی ہے جو مسلم ہے، اسے اسلام اور پڑوس میں رہنے کے سبب ان دونوں کا حق حاصل ہے، ایک تیسرا پڑوسی وہ ہے جو مسلم بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رشتہ ناتے والا بھی ہے، ایسے پڑوسی کو اسلام، رشتہ داری اور پڑوس میں رہنے کے سبب تینوں حقوق حاصل ہیں، ایسے ہی مسافر بھی پڑوسی ہے اس کے ساتھ اس تعلق سے بھی حقوق ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (891)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1943  
´پڑوسی کے حقوق کا بیان۔`
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کے لیے ان کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، جب وہ آئے تو پوچھا: کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر (گوشت کا) ہدیہ بھیجا؟ کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر ہدیہ بھیجا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: مجھے جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وارث بنا دیں گے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1943]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
پڑوسی تین قسم کے ہیں:
ایک پڑوسی وہ ہے جو غیرمسلم ہے یعنی کافرو مشرک اور یہودی،
نصرانی،
مجوسی وغیرہ،
اسے صرف پڑوس میں رہنے کا حق حاصل ہے،

دوسرا وہ پڑوسی ہے جو مسلم ہے،
اسے اسلام اور پڑوس میں رہنے کے سبب ان دونوں کا حق حاصل ہے،

ایک تیسرا پڑوسی وہ ہے جو مسلم بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رشتہ ناتے والا بھی ہے،
ایسے پڑوسی کو اسلام،
رشتہ داری اور پڑوس میں رہنے کے سبب تینوں حقوق حاصل ہیں،
ایسے ہی مسافربھی پڑوسی ہے اس کے ساتھ اس تعلق سے بھی حقوق ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1943   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5152  
´پڑوسی کے حق کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی تو (گھر والوں) سے کہا: کیا تم لوگوں نے میرے یہودی پڑوسی کو ہدیہ بھیجا (نہ بھیجا ہو تو بھیج دو) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے: جبرائیل مجھے برابر پڑوسی، کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت فرماتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان گزرا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5152]
فوائد ومسائل:
ہمسایہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اس کے ساتھ حسن سلوک کرنا شرعی فریضہ ہے علماء کا بیان ہے کہ غیر مسلم ہمسائے کا صرف ایک حق ہے۔
یعنی حق ہمسائیگی اور مسلمان ہمسائے کے دو حق ہیں۔
ایک حق ہمسایئگی دوسرا حق اسلام جب کہ مسلمان رشتہ دار ہمسائے کے تین حق ہوتے ہیں۔
حق ہمسائیگی حق اسلام اور حق قرابت
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5152