صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
43. بَابُ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ:
باب: قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت بندھی ہوئی ہے۔
حدیث نمبر: 2850
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ وَابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْجَعْدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، قَالَ سُلَيْمَانُ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، تَابَعَهُ مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حصین اور ابن ابی السفر نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عروہ بن جعد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت بندھی رہے گی۔ سلیمان نے شعبہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عروہ بن ابی الجعد رضی اللہ عنہ نے اس روایت کی متابعت (جس میں بجائے ابن الجعد کے ابن ابی الجعد ہے) مسدد نے ہشیم سے کی، ان سے حصین نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عروہ ابن ابی الجعد نے۔
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2852  
´مسلمانوں کا امیر عادل ہو یا ظالم اس کی قیادت میں جہاد ہمیشہ ہوتا رہے گا`
«. . . حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ . . .»
. . . عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2852]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 2852 کا باب: «بَابُ الْجِهَادُ مَاضٍ مَعَ الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے مسلمانوں کے امیر فاجر یا نیک پر استدلال فرمایا اور دلیل کے طور پر جو حدیث پیش فرمائی اس کا تعلق گھوڑوں کے ساتھ ہے، بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت مشکل ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«. . . . . ولم يقيد ذالك بما إذا كان الإمام عادلا فدل على أن لا فرق فى حصول هذا الفضل بين أن يكون الغذو مع الإمام العادل أو الجائر.» [فتح الباري، ج 6، ص: 70]
. . . . . اس وقت کے ساتھ اسے قید نہیں کیا جب کہ امام عادل ہو، یعنی اس فضیلت کا حصول امام کے عادل ہونے کے ساتھ خاص نہیں ہے، پس دلالت ہے اس حدیث میں کہ نہیں ہے فرق (اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے) چاہے امام عادل ہو یا ظالم۔
ابن حجر رحمہ اللہ کے اس قول سے حدیث اور ترجمۃ الباب میں مناسبت قائم ہو جاتی ہے کہ جب تک گھوڑے ہوں گے اس پر جہاد ہوتا رہے گا، اور ان گھوڑوں کی پیشانیوں پر برکت ہو گی قیامت تک، یعنی قیامت تک جہاد جاری رہے گا، اور یہ عین ممکن ہے کہ قیامت تک کئی ایسے دور ہوں گے جو اچھے بھی ہوں گے اور برے بھی، اور ان ادوار میں امام عادل بھی ہو گا اور ظالم بھی۔
علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس باب کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ [عمدة القاري، ج 14، ص: 214]
علامہ ابن التین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
«أنه وقع فى رواية أبى الحسن القابسي فى لفظ الترجمة الجهاد ماض على البر والفاجر [فتح الباري، ج 6، ص: 71]
مقصد ترجمۃ الباب کا یہ ہے کہ جہاد ہر شخص پر قیامت تک کے لیے واجب اور ضروری ہے، خواہ نیک ہو یا فاجر۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابوالحسن القابسی کی روایت میں ترجمۃ الباب کے الفاظ یوں وارد ہوئے ہیں:
«الجهاد ماض على البر و الفاجر.»
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث/صفحہ نمبر: 404   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1694  
´گھوڑوں کی فضیلت کا بیان۔`
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر (بھلائی) بندھی ہوئی ہے، خیر سے مراد اجر اور غنیمت ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ وہ گھوڑے ہیں جو جہاد کے لیے استعمال یا جہاد کے لیے تیار کیے جارہے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1694   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2850  
2850. حضرت عروہ بن جعد ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیرو برکت وابستہ ہے۔ سلیمان نے شعبہ سے انھوں نےعروہ بن ابو جعد سے اس روایت کو بیان کیا ہے۔ مسدد نے ہشیم سے، انھوں نے حصین سے، انھوں نے شعبی سے، انھوں نے عروہ بن ابو جعد سے روایت کرنے میں سلمان کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2850]
حدیث حاشیہ:
سعد نے بھی ابی الجعد کہا۔
ابن مدینی نے بھی اسی کو ٹھیک کہا ہے اور ابن ابی حاتم نے کہا کہ ابو الجعد کا نام سعد تھا۔
سلیمان کی روایت ابو نعیم کے مستخرج میں اور مسدد کی روایت ان کے مسند میں موصول ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2850