صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
45. بَابُ مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ} :
باب: جو شخص جہاد کی نیت سے (گھوڑا پالے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد «ومن رباط الخيل» کی تعمیل میں۔
حدیث نمبر: 2853
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ، وَتَصْدِيقًا بِوَعْدِهِ فَإِنَّ شِبَعَهُ وَرِيَّهُ، وَرَوْثَهُ، وَبَوْلَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے علی بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے امام عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا، کہا مجھ کو طلحہ بن ابی سعید نے خبر دی، کہا کہ میں نے سعید مقبری سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان کے ساتھ اور اس کے وعدہ ثواب کو جانتے ہوئے اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) گھوڑا پالا تو اس گھوڑے کا کھانا، پینا اور اس کا پیشاب و لید سب قیامت کے دن اس کی ترازو میں ہو گا اور سب پر اس کو ثواب ملے گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2853  
2853. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص ایمان کے پیش نظر اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے جہاد کے لیے گھوڑارکھے تو اس کا کھانا، پینا اور گوبروپیشاب سب قیامت کے دن ان کے اعمال کی ترازو میں رکھے جائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2853]
حدیث حاشیہ:
حافظ صاحب فرماتے ہیں:
في ھذا الحدیث جواز وقف الخیل للمدافعة عن المسلمین ولبستنبط منه جواز وقف غیر الخیل من المنقولات ومن غیر المنقولات من باب اولٰی (فتح الباري)
یعنی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دشمنوں کی مدافعت کے لئے گھوڑے کو وقف کرنا جائز ہے‘ اسی سے گھوڑے کے سوا اور بھی جائداد منقولہ کا وقف کرنا ثابت ہوا‘ جائداد غیر منقولہ کا وقف تو بہرصورت بہتر ہے۔
دور حاضرہ میں مشینی آلات حرب و ضرب بہت سی قسموں کے وجود میں آچکے ہیں جن کے بغیر آج میدان میں کامیابی مشکل ہے‘ اسی لئے اقوام عالم ان آلات کی فراہمی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
جب بھی کبھی کسی بھی جگہ اسلامی قواعد کے تحت جہاد کا موقع ہوگا‘ ان آلات کی ضرورت ہوگی اور ان کی فراہمی سب پر مقدم ہوگی۔
اس لحاظ سے ایسے مواقع پر ان سب کی فراہمی بھی دور رسالت میں گھوڑوں کی فراہمی جیسے ثواب کا موجب ہوگی۔
إن شاء اللہ تعالیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2853   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2853  
2853. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص ایمان کے پیش نظر اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے جہاد کے لیے گھوڑارکھے تو اس کا کھانا، پینا اور گوبروپیشاب سب قیامت کے دن ان کے اعمال کی ترازو میں رکھے جائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2853]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے:
جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے گھوڑا رکھتاہے،پھر اپنے ہاتھ سے اس کی خوراک کا بندوبست کرتا ہے تواللہ تعالیٰ خوراک کے ہردانے کے عوض اس کے نامہ اعمال میں نیکی لکھ دیتا ہے۔
(سن ابن ماجة، الجھاد، حدیث 2791)

حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ملکی دفاع کے لیے گھوڑا وقف کرنا جائزہے۔
گھوڑے کے سوا ہرقسم کی جائیداد،خواہ منقولہ ہو یا غیر منقولہ کا وقف کرنا بالاولیٰ جائز ہوا۔
(فتح الباري: 71/6)
دور حاضر میں آلات ضرب وحرب کی بہت سی قسمیں وجود میں آچکی ہیں جن کے بغیر آج میدان جنگ میں کامیابی مشکل ہے۔
اقوام عالم ان آلات کی فراہمی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں مصروف ہیں۔
جب بھی کسی جگہ پر اسلامی قواعد کے مطابق جہاد کاموقع ہوگا ان آلات کی ضرورت ہوگی،اس اعتبار سے ان سب آلات کی فراہمی دور رسالت میں گھوڑوں کی فراہمی جیسے ثواب کا موجب ہوگی۔
إن شاء اللہ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2853