سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
1. باب مَا جَاءَ فِي الْحِمْيَةِ
باب: پرہیزی کا بیان۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، وَأَبُو دَاوُدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ الْأَنْصَارِيَّةِ فِي حَدِيِثِهِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: أَنْفَعُ لَكَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَحَدَّثَنِيهِ أَيُّوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، هَذَا حَدِيثٌ جَيِّدٌ غَرِيبٌ.
اس سند سے بھی ام منذر انصاریہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ اس کے بعد راوی نے یونس بن محمد کی حدیث جیسی حدیث بیان کی جسے وہ فلیح بن سلیمان سے روایت کرتے ہیں مگر اس میں «أوفق لك» کے بجائے «أنفع لك» تمہارے لیے زیادہ مفید ہے بیان کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث جید غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما بعده (2038)