سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
13. باب مَا جَاءَ فِي التَّدَاوِي بِالْحِنَّاءِ
باب: مہندی سے علاج کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2054
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، حَدَّثَنَا فَائِدٌ مَوْلًى لِآلِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، وَكَانَتْ تَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " مَا كَانَ يَكُونُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرْحَةٌ وَلَا نَكْبَةٌ إِلَّا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَضَعَ عَلَيْهَا الْحِنَّاءَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ فَائِدٍ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ فَائِدٍ، وَقَالَ: عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيٍّ أَصَحُّ، وَيُقَالُ: سُلْمَى.
سلمی رضی الله عنہا سے (جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتی تھیں) کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلوار اور چاقو یا پتھر اور کانٹے سے جو زخم بھی لگتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس پر مہندی رکھنے کا ضرور حکم دیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے فائد ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض لوگوں نے اس حدیث کی فائد سے روایت کرتے ہوئے سند میں «عن علي بن عبيد الله، عن جدته سلمى» کی بجائے «عن عبيد الله ابن علي عن جدته سلمى» بیان کیا ہے، «عبيد الله بن علي» ہی زیادہ صحیح ہے، «سلمیٰ» کو «سُلمیٰ» بھی کہا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف بھذا اللفظ، وأخرجہ نحوہ بھذا السند: سنن ابی داود/ الطب 3 (3858)، سنن ابن ماجہ/الطب 29 (3502) (تحفة الأشراف: 15893)، و مسند احمد (6/462) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3502)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3502  
´مہندی کا بیان۔`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی سلمیٰ ام رافع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی زخم لگتا، یا کانٹا چبھتا تو آپ اس پر مہندی لگاتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3502]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن بھی قرار دیا ہے۔
اور تحسین حدیث والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے۔
لہٰذا اگر کوئی شخص مہندی سےزخم وغیرہ کا علاج کرنا چاہتا ہے تو جائز ہے۔
واللہ اعلم۔
جیسا کہ اطباء وغیرہ میں یہ بات معروف ہے۔
کہ مہندی زخم کو ٹھنڈک پہنچا کر خشک کرتی ہے۔
اس لئے معمولی زخم کا علاج اس سے کیا جاسکتا ہے۔

(2)
ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر مہندی لگانا عورتوں کی زینت ہے۔
اس لئے مردوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
تاکہ عورتوں سے مشابہت نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3502   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3858  
´سینگی (پچھنا) لگوانے کا بیان۔`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ سلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جو شخص بھی اپنے سر درد کی شکایت لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا آپ اسے فرماتے: سینگی لگواؤ اور جو شخص اپنے پیروں میں درد کی شکایت لے کر آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے: ان میں خضاب (مہندی) لگاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3858]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندا ضعیف ہے، تاہم مردوں کو بغرض علاج پاؤں میں مہندی لگا لینا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3858   
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ فَائِدٍ مَوْلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ مَوْلَاهُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
ہم سے محمد بن علی نے «زيد ابن حباب عن فائد مولى عبيد الله بن علي عن مولاه عبيد الله بن علي عن جدته عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3502)