سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
15. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: جھاڑ پھونک کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2057
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھاڑ پھونک صرف نظر بد اور پسلی میں نکلنے والے دانے کی وجہ سے ہی جائز ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
شعبہ نے یہ حدیث «عن حصين عن الشعبي عن بريدة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 17 (3884)، وأخرجہ البخاري في الطب 17 (5705) موقوفا علی عمران بن حصین رضي اللہ عنہ (تحفة الأشراف: 10830)، وانظر مسند احمد (4/436، 438، 446) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ ان دونوں کے علاوہ کسی اور بیماری میں جھاڑ پھونک جائز نہیں ہے، کیونکہ ان کے علاوہ میں جھاڑ پھونک احادیث سے ثابت ہے، اس لیے اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ان دونوں میں جھاڑ بھونک زیادہ مفید اور کار آمد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4557)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2057  
´جھاڑ پھونک کی اجازت کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھاڑ پھونک صرف نظر بد اور پسلی میں نکلنے والے دانے کی وجہ سے ہی جائز ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2057]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ ان دونوں کے علاوہ کسی اور بیماری میں جھاڑ پھونک جائز نہیں ہے،
کیوں کہ ان کے علاوہ میں جھاڑ پھونک احادیث سے ثابت ہے،
اس لیے اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ان دونوں میں جھاڑ بھونک زیادہ مفید اور کارآمد ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2057