ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے تین، پانچ یا سات کھنبی لی، ان کو نچوڑا، پھر اس کا عرق ایک شیشی میں رکھا اور اسے ایک لڑکی کی آنکھ میں ڈالا تو وہ صحت یاب ہو گئی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (سند میں قتادہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2069
´صحرائے عرب میں زیر زمین پائی جانے والی ایک ترکاری (فقعہ) اور عجوہ کھجور کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے تین، پانچ یا سات کھنبی لی، ان کو نچوڑا، پھر اس کا عرق ایک شیشی میں رکھا اور اسے ایک لڑکی کی آنکھ میں ڈالا تو وہ صحت یاب ہو گئی۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2069]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں قتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2069