سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
26. باب كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْحُمَّى وَمِنَ الأَوْجَاعِ كُلِّهَا
باب: بخار کے علاج سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2075
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْحُمَّى وَمِنَ الْأَوْجَاعِ كُلِّهَا أَنْ يَقُولَ: " بِسْمِ اللَّهِ الْكَبِيرِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ كُلِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ، وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، وَإِبْرَاهِيمُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَيُرْوَى: عِرْقٌ يَعَّارٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو بخار اور ہر قسم کے درد میں یہ دعا پڑھنا سکھاتے تھے، «بسم الله الكبير أعوذ بالله العظيم من شر كل عرق نعار ومن شر حر النار» میں بڑے اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور عظمت والے اللہ کے واسطے سے ہر بھڑکتی رگ اور آگ کی گرمی کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف ابراہیم بن اسماعیل بن ابوحبیبہ کی روایت سے جانتے ہیں اور ابراہیم بن اسماعیل ضعیف الحدیث سمجھے جاتے ہیں،
۳- بعض احادیث میں «عرق نعار» کے بجائے «عرق يعار» بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 37 (3526) (تحفة الأشراف: 6076) (ضعیف) (سند میں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1554) // ضعيف الجامع الصغير (4587) //
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3526  
´بخار میں پڑھی جانے والی دعا کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بخار اور ہر طرح کے درد کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھاتے کہ اس طرح کہیں: «بسم الله الكبير أعوذ بالله العظيم من شر عرق نعار ومن شر حر النار» یعنی اللہ عظیم کے نام سے، جوش مارنے والی رگ کے شر سے، اور جہنم کی گرمی کے شر سے میں اللہ عظیم کی پناہ مانگتا ہوں۔‏‏‏‏ ابوعامر کہتے ہیں کہ میں اس میں لوگوں کے برخلاف «یعّار» کہتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3526]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اس حدیث میں (يَعَّار)
کے لفظ کو (یُعَّار)
بھی پڑھا گیا ہے۔
یہ لفظ (عرارۃ)
شدت بد خلقیسے ماخوذ ہے اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ وہ رگ جو (بیماری یا بخار کی وجہ سے)
شدت اور سختی کا باعث بنی ہوئی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3526   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2075  
´بخار کے علاج سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو بخار اور ہر قسم کے درد میں یہ دعا پڑھنا سکھاتے تھے، «بسم الله الكبير أعوذ بالله العظيم من شر كل عرق نعار ومن شر حر النار» میں بڑے اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور عظمت والے اللہ کے واسطے سے ہر بھڑکتی رگ اور آگ کی گرمی کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2075]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سندمیں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2075