سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
28. باب مَا جَاءَ فِي دَوَاءِ ذَاتِ الْجَنْبِ
باب: ذات الجنب (نمونیہ) کے علاج کا بیان۔
حدیث نمبر: 2078
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَنْعَتُ الزَّيْتَ وَالْوَرْسَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ "، قَالَ قَتَادَةُ: وَيَلُدُّهُ مِنَ الْجَانِبِ الَّذِي يَشْتَكِيهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ مَيْمُونٌ هُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ذات الجنب ۱؎ کی بیماری میں زیتون کا تیل اور ورس ۲؎ تشخیص کرتے تھے، قتادہ کہتے ہیں: اس کو منہ میں ڈالا جائے گا، اور منہ کی اس جانب سے ڈالا جائے گا جس جانب مرض ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوعبداللہ کا نام میمون ہے، وہ ایک بصریٰ شیخ ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 17 (3467) (تحفة الأشراف: 3684) (سند میں میمون ابوعبد اللہ ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: پسلی کا ورم جو اکثر مہلک ہوتا ہے۔ ۲؎: ایک زرد رنگ کی خوشبودار گھاس ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3467) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (761) ، وفيه زيادة: القسط //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2078  
´ذات الجنب (نمونیہ) کے علاج کا بیان۔`
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ذات الجنب ۱؎ کی بیماری میں زیتون کا تیل اور ورس ۲؎ تشخیص کرتے تھے، قتادہ کہتے ہیں: اس کو منہ میں ڈالا جائے گا، اور منہ کی اس جانب سے ڈالا جائے گا جس جانب مرض ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2078]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
پسلی کا ورم جو اکثر مہلک ہوتاہے۔

2؎:
ایک زرد رنگ کی خوشبو دار گھاس ہے۔

نوٹ:
(سندمیں میمون ابوعبد اللہ ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2078