سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
34. باب التَّدَاوِي بِالرَّمَادِ
باب: راکھ سے علاج کا بیان۔
حدیث نمبر: 2085
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سُئِلَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَأَنَا أَسْمَعُ، بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " مَا بَقِيَ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَ عَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، وَفَاطِمَةُ تَغْسِلُ عَنْهُ الدَّمَ، وَأُحْرِقَ لَهُ حَصِيرٌ، فَحَشَا بِهِ جُرْحُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوحازم کہتے ہیں کہ سہل بن سعد رضی الله عنہ سے پوچھا گیا اور میں سن رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم کا کس چیز سے علاج کیا گیا؟ انہوں نے کہا: اس چیز کو مجھ سے زیادہ جاننے والا اب کوئی باقی نہیں ہے، علی رضی الله عنہ اپنی ڈھال میں پانی لا رہے تھے، جب کہ فاطمہ رضی الله عنہا آپ کے زخم سے خون دھو رہی تھیں اور میں آپ کے لیے ٹاٹ جلا رہا تھا، پھر اسی کی راکھ سے آپ کا زخم بھرا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 72 (243)، والجھاد 80 (2903)، و 85 (2911)، و163 (3037)، والمغازي 24 (4075)، والنکاح 122 (5248)، والطب 27 (5722)، صحیح مسلم/الجھاد 37 (1790)، سنن ابن ماجہ/الطب 15 (3464) (تحفة الأشراف: 4688) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5248  
´اللہ کا سورۃ النور میں یہ فرمانا اور عورتیں اپنے زینت اپنے شوہر کے سوا کسی پر ظاہر نہ ہونے دیں`
«. . . عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ:" اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَكَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: وَمَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ عَلَى تُرْسِهِ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ، فَحُرِّقَ، فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ . . .»
. . . ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا کہ اس واقعہ میں لوگوں میں اختلاف تھا کہ احد کی جنگ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کون سی دوا استعمال کی گئی تھی۔ پھر لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، وہ اس وقت آخری صحابی تھے جو مدینہ منورہ میں موجود تھے۔ انہوں نے بتلایا کہ اب کوئی شخص ایسا زندہ نہیں جو اس واقعہ کو مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ اپنے ڈھال میں پانی بھر کر لا رہے تھے۔ (جب بند نہ ہوا تو) ایک بوریا جلا کر آپ کے زخم میں بھر دیا گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ: 5248]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 5248 کا باب: «بَابُ: {وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ} إِلَى قَوْلِهِ: {لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ}

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنی زیبائش و زینت کی چیز اپنے خاوند یا محرم کے سوا کسی اور پر ظاہر نہیں کر سکتی اور اس مسئلے کی تائید کے لیے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ درج فرمایا ہے، لیکن بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت دکھائی نہیں دیتی، شارحین نے اس مناسبت کو قائم کرنے کے لئے کچھ معروضات پیش کی ہیں۔

چنانچہ عبدالحق ہاشمی رحمہ اللہ راقم ہیں:
«باشرت ذالك من أبيها مع حضرة بعلها، فيطابق الاية، وهى جواز ابداء زينتها لأبيها وبعلها.» [لب اللباب: 214/4]
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند کی موجودگی میں مرہم پٹی کی اپنے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی، پس مطابقت ترجمۃ الباب سے حدیث کا ہونا یہاں سے ثابت ہوا اور یہ جواز ہے کہ عورت اپنی زینت (چہرہ، ہتھیلیاں وغیرہ) اپنے خاوند اور والد کے سامنے کھول سکتی ہے۔

عبدالحق ہاشمی رحمہ اللہ کے اس مفید قول سے امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود پتہ چلتا ہے کہ عورت اپنے مواقع زینت کو شوہر، اپنے والد اور اپنے بیٹے وغیرہ کے سامنے کھول سکتی ہے۔

محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض آیت اور حدیث سے یہ بتلانا ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے لازماً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرہم پٹی کے لیے اپنے ہاتھوں اور چہرے کو کھولا ہو گا، پس یہیں سے ترجمتہ الباب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔ [الابواب و التراجم: 578/5]
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 97