ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مریض کے پاس جاؤ تو موت کے سلسلے میں اس کا غم دور کرو ۱؎ یہ تقدیر تو نہیں بدلتا ہے لیکن مریض کا دل خوش کر دیتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 1 (1438) (تحفة الأشراف: 4292) (ضعیف جداً) (سند میں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمي منکر الحدیث راوی ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے لیے درازی عمر اور صحت یابی کی دعا کرو۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1438) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (303) ، المشكاة (1572) ، ضعيف الجامع الصغير (488) ، الضعيفة (184) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2087
´مریض کی عیادت سے متعلق ایک اور باب۔` ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مریض کے پاس جاؤ تو موت کے سلسلے میں اس کا غم دور کرو ۱؎ یہ تقدیر تو نہیں بدلتا ہے لیکن مریض کا دل خوش کر دیتا ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2087]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی اس کے لیے درازی عمر اور صحت یابی کی دعا کرو۔
نوٹ: (سند میں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمي منکر الحدیث راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2087