سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
9. باب مَا جَاءَ فِي الأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىِ عَنِ الْمُنْكَرِ
باب: معروف (بھلائی) کا حکم دینے اور منکر (برائی) سے روکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2169
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، أَوْ لَيُوشِكَنَّ اللَّهُ أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عِقَابًا مِنْهُ، ثُمَّ تَدْعُونَهُ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم معروف (بھلائی) کا حکم دو اور منکر (برائی) سے روکو، ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب بھیج دے پھر تم اللہ سے دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3366) (صحیح) (سند میں عبد اللہ بن عبدالرحمن اشہلی انصاری لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ جب تک لوگ انجام دیتے رہیں گے اس وقت تک ان پر عمومی عذاب نہیں آئے گا، اور جب لوگ اس فریضہ کو چھوڑ بیٹھیں گے اس وقت رب العالمین کا ان پر ایسا عذاب آئے گا کہ اس کے بعد پھر ان کی دعائیں نہیں سنی جائیں گی، اگر ایک محدود علاقہ کے لوگ اس امربالمعروف اور نہی عن المنکر والے کام سے کلی طور پر رک جائیں تو وہاں اکیلے صرف ان پر بھی عام عذاب آ سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (5140)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2169  
´معروف (بھلائی) کا حکم دینے اور منکر (برائی) سے روکنے کا بیان۔`
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم معروف (بھلائی) کا حکم دو اور منکر (برائی) سے روکو، ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب بھیج دے پھر تم اللہ سے دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2169]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یہ معلوم ہواکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ جب تک لوگ انجام دیتے رہیں گے اس وقت تک ان پر عمومی عذاب نہیں آئے گا،
اور جب لوگ اس فریضہ کو چھوڑ بیٹھیں گے اس وقت رب العالمین کا ان پر ایسا عذاب آئے گا کہ اس کے بعد پھر ان کی دعائیں نہیں سنی جائیں گی،
اگر ایک محدود علاقہ کے لوگ اس امربالمعروف اورنہی عن المنکروالے کام سے کلی طورپر رک جائیں تو وہاں اکیلے صرف اُن پر بھی عام عذاب آ سکتاہے۔

نوٹ:
(سند میں عبد اللہ بن عبدالرحمن اشہلی انصاری لین الحدیث ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2169