سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
20. باب مَا جَاءَ فِي انْشِقَاقِ الْقَمَرِ
باب: چاند کے شق (دو ٹکڑے) ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2182
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " انْفَلَقَ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اشْهَدُوا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَنَسٍ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چاند (دو ٹکڑوں میں) ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ گواہ رہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، انس اور جبیر بن مطعم رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صفات المنافقین 8 (2801) (تحفة الأشراف: 7390) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: چاند کا دو ٹکڑوں میں بٹ جانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا، اس معجزہ کا ظہور اہل مکہ کے مطالبے پر ہوا تھا صحیحین میں ہے کہ چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے، یہاں تک کہ لوگوں نے حرا پہاڑ کو اس کے درمیان دیکھا، اس کا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور دوسرا اس سے نیچے تھا، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح معجزات میں سے ہے، ایسی متواتر احادیث سے اس کا ثبوت ہے جو صحیح سندوں سے ثابت ہیں، جمہور علماء اس معجزہ کے قائل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2182  
´چاند کے شق (دو ٹکڑے) ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چاند (دو ٹکڑوں میں) ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ گواہ رہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2182]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چاند کا دوٹکڑوں میں بٹ جانا نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں ہوا،
اس معجزہ کا ظہور اہل مکہ کے مطالبے پرہوا تھا صحیحین میں ہے کہ چاند کے دوٹکڑے ہوگئے،
یہاں تک کہ لوگوں نے حرا پہاڑ کو اس کے درمیان دیکھا،
اس کا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور دوسرا اس سے نیچے تھا،
یہ آپ ﷺ کے واضح معجزات میں سے ہے،
ایسی متواتر احادیث سے اس کا ثبوت ہے جو صحیح سندوں سے ثابت ہیں،
جمہور علماء اس معجزہ کے قائل ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2182