سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
28. باب مَا جَاءَ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مبارک میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردن نہ مارنا۔
حدیث نمبر: 2193
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَجَرِيرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَكُرْزِ بْنِ عَلْقَمَةَ، وَوَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، وَالصُّنَابِحِيِّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردنیں مت مارنا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، جریر، ابن عمر، کرز بن علقمہ، واثلہ اور صنابحی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 132 (1739)، والفتن 8 (7079) (تحفة الأشراف: 6185)، و مسند احمد (1/230، 402) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ ـ: یعنی کفار سے مشابہت مت اختیار کرنا اور کفریہ اعمال کو نہ اپنانا، اس حدیث میں کافر کا لفظ زجر و توبیخ کے طور پر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3942 و 3943)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2193  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مبارک میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردن نہ مارنا۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردنیں مت مارنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2193]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی کفار سے مشابہت مت اختیار کرنا اور کفر یہ اعمال کو نہ اپنانا،
اس حدیث میں کافر کا لفظ زجر وتوبیخ کے طور پر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2193