صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
61. بَابُ بَغْلَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْضَاءِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید خچر کا بیان۔
قَالَهُ أَنَسٌ، وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَغْلَةً بَيْضَاءَ".
‏‏‏‏ اس کا ذکر انس رضی اللہ عنہ نے اپنی حدیث میں کیا اور ابو حمید ساعدی نے کہا کہ ایلہ کے بادشاہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر تحفہ میں بھجوایا تھا۔
حدیث نمبر: 2873
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ: مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ، وَسِلَاحَهُ، وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (وفات کے بعد) سوا اپنے سفید خچر کے، اپنے ہتھیار اور اس زمین کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیرات کر دی تھی اور کوئی چیز نہیں چھوڑی تھی۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1233  
´مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان`
سیدنا عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ، ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی درہم میراث میں چھوڑا اور نہ دینار اور نہ کوئی غلام اور نہ لونڈی اور نہ کوئی اور چیز بس ایک سفید خچر، اپنا اسلحہ جنگ اور کچھ تھوڑی سی زمین جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کر دیا تھا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1233»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الوصايا، باب الوصايا، حديث:2739، 4461.»
تشریح:
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رغبتی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تریسٹھ کے لگ بھگ لونڈیاں اور غلام آپ کے قبضے میں آئے۔
آپ نے ان سب کو آزاد کر دیا اور اپنے پیچھے کوئی میراث نہیں چھوڑی بلکہ آپ نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام درہم و دینار میراث میں نہیں چھوڑتے‘ جو مالی ترکہ چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔
(مسند أحمد:۲ /۴۶۳‘ وصحیح البخاري‘ الوصایا‘ حدیث:۲۷۷۶‘ و ۳۰۹۶)
راویٔ حدیث:
«حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ عمرو بن حارث بن ابی ضرار بن حبیب خزاعی مصطلقی‘ یعنی قبیلہ بنوخزاعہ کی شاخ بنو مصطلق سے تھے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1233   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2873  
2873. حضرت عمرو بن حارث ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (وفات کے وقت) صرف اپنا سفید خچر، اپنے ہتھیار اور وہ زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2873]
حدیث حاشیہ:
یہی خچر ہے جو دلدل کے نام سے مشہور ہوا۔
آپ ﷺ کی وفات کے بعد بھی یہ خچر زندہ رہا تھا۔
زمین کیا تھی فدک کا آدھا حصہ اور وادی القریٰ کا تہائی حصہ اور خیبر کی خمس میں سے آپ کا حصہ اور بنی نفیر میں سے جو آپؐ نے چن لی تھی۔
ان ہی چیزوں کو حضرت فاطمہ زہراء ؓنے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے ان کی خلافت کے زمانہ میں مانگا۔
حضرت صدیق اکبر ؓنے یہ حدیث سنائی کہ آنحضرتﷺ فرما چکے ہیں ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں ہمارے بعد وہ خیرات ہے۔
آپؐ کا حقیقی ورثہ علوم کتاب و سنت کا لافانی خزانہ ہے جس کے حاصل کرنے کی عام اجازت ہی نہیں بلکہ تاکید شدید ہے۔
اسی لئے علمائے اسلام کو مجازی طور پر آپؐ کے خلفاء سے موسوم کیا گیا ہے جن کے لئے آپؐ نے دعائیں بھی پیش فرمائی ہیں۔
اللہ پاک ہم سب اس مقدس کتاب بخاری شریف پڑھنے پڑھانے والوں کا شمار اسی جماعت میں کر لے۔
(آمین)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2873   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2873  
2873. حضرت عمرو بن حارث ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (وفات کے وقت) صرف اپنا سفید خچر، اپنے ہتھیار اور وہ زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2873]
حدیث حاشیہ:

حضرات انبیاء ؑ کے ترکے میں اثبات جاری نہیں ہوتی بلکہ وہ امت کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓنے فدک کی زمین کو وارثت بنانے سے معذرت کر لی تھی۔

واضح رہے کہ حضرت عمرو بن حارث ؓحضرت جویریہ ؓکے بھائی ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2873