سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
74. باب مِنْهُ
باب: برے لوگ اچھے لوگوں پر غلبہ پا لیں گے اس زمانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2261
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَشَتْ أُمَّتِي الْمُطَيْطِيَاءِ وَخَدَمَهَا أَبْنَاءُ الْمُلُوكِ أَبْنَاءُ فَارِسَ وَالرُّومِ سُلِّطَ شِرَارُهَا عَلَى خِيَارِهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میری امت اکڑ اکڑ کر چلنے لگے اور بادشاہوں کی اولاد یعنی فارس و روم کے بادشاہوں کی اولاد ان کی خدمت کرنے لگے تو اس وقت ان کے برے لوگ ان کے اچھے لوگوں پر مسلط کر دیئے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ابومعاویہ نے بھی اسے یحییٰ بن سعید انصاری کے واسطہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7252) (صحیح) (سند میں موسی بن عبیدہ، ضعیف ہیں اگلی سند کی متابعت سے یہ حدیث بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (957)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2261  
´برے لوگ اچھے لوگوں پر غلبہ پا لیں گے اس زمانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میری امت اکڑ اکڑ کر چلنے لگے اور بادشاہوں کی اولاد یعنی فارس و روم کے بادشاہوں کی اولاد ان کی خدمت کرنے لگے تو اس وقت ان کے برے لوگ ان کے اچھے لوگوں پر مسلط کر دیئے جائیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2261]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں موسی بن عبیدہ،
ضعیف ہیں اگلی سند کی متابعت سے یہ حدیث بھی صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2261   
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَلَا يُعْرَفُ لِحَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَصْلٌ، إِنَّمَا الْمَعْرُوفُ حَدِيثُ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، وَقَدْ رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ مُرْسَلًا، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ ابومعاویہ کی حدیث جس کی سند یوں ہے «عن يحيى بن سعيد عن عبد الله بن دينار عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» اس کی کوئی اصل نہیں ہے، موسیٰ بن عبیدہ کی حدیث (روایت) ہی معروف ہے،
۲- مالک بن انس نے یہ حدیث یحییٰ بن سعید کے واسطہ سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے اور اس کی سند میں «عن عبد الله بن دينار عن ابن عمر» کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 7260) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (957)